بھارت میں انتہا پسندوں نے گاؤ رکھشا کے نام پر 7 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا


بھارت میں انتہا پسندوں نے گاؤ رکھشا کے نام پر 7 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک بار پھر گاؤ رکھشک کے نام پر قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے 7 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جب کہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی جگہ متاثرین کو گرفتار کر لیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست بہار کے مغربی ضلعے چمپرن کے گاؤں دمرا میں 50 کے قریب ہندو بلوائیوں نے دو مسلمان گھرانوں پر گائے کے گوشت کے مبینہ الزام پر دھاوا بولا اور گھر والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہندؤانتہا پسندوں نے محمد شہاب الدین اور قدوس قریشی پر الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ رات ایک بچھڑے کو ذبح کر کے اس کا گوشت کھایا۔

ہندو انتہا پسندوں نے دونوں مسلمانوں کو ان کے رشتہ داروں سمیت ایک کمرے میں بند کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب پولیس جائے وقوعہ پر تو پہنچی مگر اتنہا پسند حملہ آوروں کے بجائے مسلمان متاثرین کو ہی گرفتار کر لیا اور ان پر جانوروں پر ظلم اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا مقدمہ بھی درج کر لیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف ہمارے پاس کسی قسم کی شکایت نہیں تھی اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا جب کہ ہمارا پہلا مقصد تھا کہ کسی بھی غیر متوقع حادثے سے پہلے اس معاملے کو رفع دفع کیا جائے کیوں کہ دوسرے گاؤں سے مزید لوگ بھی حملے کے لئے آ رہے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی واقعات میں ہندو انتہا پسندوں نے گوشت رکھنے کے الزام میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری