تھرپارکر میں چکن گونیا سے 4 افراد جاں بحق


تھرپارکر میں چکن گونیا سے 4 افراد جاں بحق

سندھ کے ضلع تھرپار کر میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چکن گونیا سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سیکڑوں افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر شفیق الرحمٰن میمن کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں کے دوران ضلعے میں 567 افراد میں چکن گونیا تشخیص ہوا ہے۔

دوسری جانب مقامی باشندوں اور ڈاکٹروں کا دعویٰ ہے کہ تھرپار کر میں چکن گونیا وائرس سے 2 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوگئے ہیں۔

ڈاون نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ڈیولپمنٹ سوسائٹی (ہینڈز) کے چیف ایگزیکٹیو نے وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ناقص علاج کو اموات کا باعث قرار دیا ہے۔

چکن گونیا سے متاثرہ سیکڑوں مریض تعلقہ ہسپتال پہنچے جہاں صرف 20 بستروں پر مشتمل صرف تین وارڈ ہیں جس کے باعث انھیں عمرکوٹ اور مٹھی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

ڈی ایچ او کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والے گاؤں میں رام سیگھانی، اوڑانی اور فنگریو سمیت دیگر ہیں جہاں طبی امداد کے لیے کیمپ لگائے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر شفیق الرحمٰن میمن کا دعویٰ ہے کہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ نے چھاچھرو اور ملحقہ قصبوں میں حکام کی جانب سے کسی قسم کی طبی سہولت فراہم کرنے کے دعوے کی نفی کی ہے۔

ڈی ایچ او کا کہنا تھا کہ خطے میں بارش کی وجہ سے وائرس سے متاثرین میں اضافہ ہوا ہے تاہم صورت حال 'کنٹرول میں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی مدد سے فیلڈ ایمرجنسی لیبارٹری ٹیسٹ پروگرام کے تحت میڈیکل ٹیسٹ کیے جارہے ہیں اور ٹیسٹ کے لیے نمونے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کو بھیجوائے جارہے ہیں۔

ہینڈز کے چیف ڈاکٹر شیخ نے حکام اور این جی اوز پر تھرپارکر میں چکن گونیا کے بڑھتے ہوئے خطرات کو قابو کرنے کے مزید میڈیکل ٹیمیں بھیجنے پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے مقامی افراد میں وائرس کے مزید پھیلاؤ سے روکنے کے حوالے سے آگاہی کے لیے اپنے کارکنوں کو متحرک کردیا ہے۔

خیال رہے کہ تھرپارکر میں غذائی قلت کے باعث سیکڑوں بچوں کی اموات بھی ہوئی تھیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری