پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ فوجی ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق


پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ فوجی ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی تجویز پر پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ فوجی ورکنگ گروپ کے قیام پر متفق ہوگئے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی تجویز پر پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ فوجی ورکنگ گروپ کے قیام پر متفق ہوگئے ہیں۔ یہ گروپ سرکاری سطح پر بحث کے لیے سلامتی سے متعلق سفارشات پیش کرے گا۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاجکستان میں 4 ملکی فوجی اجلاس کی سائیڈ لائن پر مشترکہ فوجی ورکنگ گروپ کی تجویز پیش کی۔

اجلاس سے خطاب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغان جنگ پاکستان نہیں لاسکتے، افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ضروری ہے، پاکستان نے اپنے علاقے بلاامتیاز کلیئر کیے، یک طرفہ طور پر باڑھ بھی لگائی، خطے میں دیرپا امن کے لیے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ضروری ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے دوشنبے میں افغان چیف آف جنرل اسٹاف جنرل شریف یفتالی سے ملاقات کی ،اس دوران افغان صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ آرمی چیف نے افغانستان کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا، مگر ساتھ ہی کہا کہ پاکستان افغان جنگ کو اپنے ملک کے اندر نہیں لا سکتا، پاکستان نے اپنے تمام علاقوں میں بلاامتیاز کارروائی کر کے انھیں کلیئر کرا لیا ہے اور سرحد پر یک طرفہ طور پر باڑھ بھی لگانا شروع کر دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیرپا امن کے لیے بارڈر مینجمنٹ کے ساتھ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی بھی ضروری ہے۔

آرمی چیف نے افغان ٹیم کو بتایا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کسی بھی تجویز پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے اسی احساس کے تحت افغانستان کو یہ بھی پیشکش کی کہ پاکستان اور افغان افواج کا ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنایا جائے، جو سلامتی سے متعلق سفارشات تیار کرے، جو متعلقہ حکومتوں کی باہمی گفت و شنید میں زیر غور لائی جا سکیں تاکہ دونوں طرف کی تشویش دور ہو سکے۔

افغان عہدے دار نے تجویز سے اتفاق کیا اور امن کے قیام کے لیے پاکستانی آرمی چیف کی ان تھک کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

تاجکستان میں 4 فریقی انسداد دہشت گردی میکانزم کے اجلاس میں پاکستانی آرمی چیف اور افغان جنرل شریف یفتالی کے علاوہ چین کے جنرل لی ژوچینگ، اور تاجکستان کے جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحمان نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر شرکاء نے تعاون کے لیے ایک میکانزم بھی تیار کیا، جو چاروں ملکوں کی حکومتوں کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری