گلگت بلتستان میں امن و امان برقرارکھنے کا ترمیمی بل 2017متفقہ طورپر منظور


گلگت بلتستان میں امن و امان برقرارکھنے کا ترمیمی بل 2017متفقہ طورپر منظور

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے گلگت بلتستان میں امن و امان برقرارکھنے کا ترمیمی بل 2017متفقہ طورپر منظور کرلیا بل فوری طورپرنافذ العمل ہوگا اور اس کا اطلاق پورے گلگت بلتستان میں ہوگا ترمیمی بل کے تحت مینٹینس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960میں 6-Aکا اضافہ کیاگیا ہے۔

تسنیم نیوز نے علاقائی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے گلگت بلتستان میں امن و امان برقرارکھنے کا ترمیمی بل 2017متفقہ طورپر منظور کرلیاہے۔

منظور شدہ بل کے تحت کوئی بھی شخص زبانی، تحریری اوراشاروں کے ذریعے کسی بھی دہشت گردی میں ملوث عناصر اورکالعدم تنظیم کی اعانت نہیں کرسکے گا اور نہ ہی ایسے لوگوں سے ہمدردی کا ظہار کریےگا۔

ترمیمی بل میں مزید کہا گیا ہے کہ ،دہشت گرد تنظیم اور کالعدم تنظیم کی تشہیر،سربراہی نہیں کرے گا نہ ہی کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کی مخالفت،برائی یااس کو چیلنج کر سکے گا۔

مذکورہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے فرد کوتین سال قید اور پچاس ہزارسے تین لاکھ روپے کے درمیان جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

 ترمیمی بل میں 8-Aکو بھی شامل کیاگیا ہے جس کے تحت کسی بھی مقامی پولیس اسٹیشن کا انچارج تحریری طورپر کسی بھی عوامی اجتماع کے منتظم کو ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ عوامی اجتماع میں کی گئی تمام تقاریر کی آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ چوبیس گھنٹے کے اندراندر مذکورہ آفیسر کے پاس جمع کرادیں۔

 مذکورہ آفیسر ریکارڈنگ حکومت کی جانب سے نافذ کردہ آفیسر کے پاس جمع کرائیگا۔

اگر کوئی شخص قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے چھ ماہ قید اور پچیس ہزارروپے سے ایک لاکھ روپے کے درمیان جرمانہ ہوگا۔

ترمیمی بل میں 18-Aکا بھی اضافہ کیاگیا ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو لائسنس کے بغیر پولیس یا کسی اورمتعلقہ سرکاری ادارے کی وردی بنانے، اپنے پاس رکھنے، خریدنے اور فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اورخلاف ورزی کرنے والے کو چھ ماہ قید اور پچیس ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے کے درمیان جرمانہ ہوگا ترمیمی بل صوبائی وزیر قانون ڈاکٹر اقبال نے بدھ کے روز قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری