لیکن اب ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہیں ۔۔۔


لیکن اب ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہیں ۔۔۔

سعودی بربریت پر معروف جرمن سیاستدان کرسچین لنڈنر بھی چپ نہ رہ سکے ۔۔۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: سعودی حکومت کی یمن پر ڈھائی سال سے مسلط کردہ جنگ کے دوران  جاری بربریت، نہتے عوام  پر وحشیانہ بمباری، اپنے ہی شہر العوامیہ میں عوامی احتجاج کو دبانے کیلئے شہریوں کے قتل عام کی داستانیں زبان زد عام ہونے لگی ہیں۔ 

حال ہی میں جرمنی کے معروف سیاستدان، فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور انتخابی امیدوار کرسچین لنڈنر نے کہا ہے کہ سعودی حکومت ایک بڑھتی ہوئی مشکل ہے چونکہ یہ اپنی ہی عوام کا قتل عام کر رہی ہے اور اس نے پڑوسی ممالک پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے لہٰذا  اسے اسلحے کی فروخت فوری طور پر بند ہونی چاہئے۔ 

جرمنی میں چند روز بعد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں ڈوئچے ویلے فاونڈیشن کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو کے دوران انتخابی امیدوار کرسچین لنڈنر نے ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر کہا کہ سعودی حکومت ہم سے اسلحہ خرید کر اپنے ہی شہر العوامیہ کی سڑکوں پر نہتے عوام کو قتل کر رہی ہے اور اپنے پڑوسی ملک یمن میں جارحیت کی بھی مرتکب ہو رہی ہے جس میں اب تک ہزاورں بے گناہ شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

کرسچین لنڈنر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک جرمنی کا اسلحہ کی ایکسپورٹ میں تیسرے نمبر پر آنا اچھی بات ہے مگر یہ ضروری ہے کہ ہم اس بات پر توجہ کریں کہ ہمارا ایکسپورٹ شدہ اسلحہ کہیں بے گناہ عوام کے قتل عام میں تو استعمال نہیں ہورہا؟ سعودی حکومت ایک بڑھتی ہوئی مشکل ہے اور ہمارے ملک کو اسے اسلحہ کی فروخت بند کرنا ہوگی۔

واضح رہے کہ کل ہی ہیومن رائٹس کے ادارے اور مڈل ایسٹ فاونڈیشن نے اپنی رپورٹ میں یمن پر سعودی جارحیت کے دلسوز اعداد و شمار جاری کئے ہیں اور کہا ہے کہ سعودی جارحیت نے یمن کو ایک بڑی اجتماعی قبر میں تبدیل کردیا ہے اور یمن میں انسانیت تباہی کے دہانے پر ہے اور سعودی بمباری اور یمن کے محاصرے کی وجہ سے لاکھوں بے گناہ یمنی عوام بالخصوص بچوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ 

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تک بے گناہ شہریوں پر سعودی فضائی حملوں کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جس میں 15388 بے گناہ شہری جاں بحق ہوگئے اور 30213 شہری زخمی ہوچکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 2248 خواتین اور 2773 بچے شامل ہیں اس کے علاوہ تیس لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں نیز وبائی امراض خصوصا ہیضے کی وبا پھیلنے اور اسپتالوں پر سعودی طیاروں کے حملوں اور طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے مزید ہزاروں بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔  

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری