این اے 120 کا انتخابی دنگل مسلم لیگ (ن) نے جیت لیا


این اے 120 کا انتخابی دنگل مسلم لیگ (ن) نے جیت لیا

سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی نااہلی سے خالی ہونیوالی نشست این اے 120 کا ضمنی انتخاب مسلم لیگ (ن) کی کلثوم نواز نے جیت لیا ہے جب کہ تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد دوسرے نمبر پر رہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق لاہور میں حلقہ این اے 120 کے 220 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کلثوم نواز 61254 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائی ہیں جب کہ تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد نے 47066 ووٹ حاصل کئے۔ موجودہ نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو 14188 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔

این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد مریم نواز نے بھی ماڈل ٹاؤن میں (ن) لیگ کے سیکرٹریٹ پر دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ فتح کے بعد تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج عوام نے پاناما کیس کے عدالتی فیصلے کو رد کر دیا اور ثابت کر دیا کہ نواز شریف ہی ان کے اصلی لیڈر ہیں۔

کلثوم نواز کی فتح کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے جشن منایا گیا اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو مٹھائیاں بھی کھلائی گئیں۔

دن کے آغاز میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا لیکن دوپہر کے بعد عوام نے پولنگ اسٹیشنز کا رخ کیا اور آخری گھنٹے میں پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کا بہت رش دیکھنے میں آیا اور بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

ادھر فاطمہ جناح میڈیکل کالج پولنگ اسٹیشن پر سیاسی کارکنوں میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی اور پی ٹی آئی اور (ن) لیگی کارکنوں میں تصادم ہوگیا۔ دونوں جماعتوں کے ورکرز نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا اور لاتوں گھونسوں کی بارش کردی۔ گورنمنٹ ڈگری کالج بند روڈ اور دیو سماج روڈ  پر بھی مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکن آمنے سامنے آگئے اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

دونوں جماعتوں کے ورکرز کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی اور گالم گلوچ بھی کی گئی۔ صورت حال پر قابو پانے کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری طلب کرلی گئی اور دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو کیمپوں میں دھکیل دیا گیا۔ فوج نے خبردار کیا کہ اگر لڑائی یا تصادم کی صورتحال پیدا ہوئی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔

الیکشن میں معمر اور معذور افراد نے بھی ووٹ ڈالا جبکہ پولنگ کے دوران پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکنان نے زبردست جوش وخروش کا مظاہرہ کیا۔ ووٹرز کو جامع تلاشی کے بعد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے دیا گیا اور شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ موبائل فون بھی ساتھ نہیں لے جانے دیا گیا۔ حلقے میں امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور فوج نے مشترکہ گشت کیا۔

حلقے کے 3 لاکھ 21 ہزار 786  ووٹروں کیلئے 220 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے۔ پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔ اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔ پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج و رینجرز تعینات رہی جب کہ سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے۔

(ن) لیگ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر یاسمین راشد امیدوار تھیں، پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور جماعت اسلامی کے امیدوار ضیا الدین انصاری  سمیت 44 امیدوار میدان میں تھے۔

39 پولنگ اسٹیشنوں پر آزمائشی بنیادوں پر بائیومیٹرک مشینوں کا استعمال کیا گیا اور ووٹرز کو گوگل میپ کے ذریعے بھی اپنے پولنگ بوتھ کو تلاش کرنے کی سہولت فراہم کی گئی جب کہ حلقے میں 70 پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری