بینظیرقتل کیس فیصلے کےخلاف زرداری کی اپیلیں سماعت کیلئے منظور


بینظیرقتل کیس فیصلے کےخلاف زرداری کی اپیلیں سماعت کیلئے منظور

لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کے فیصلے کے خلاف ان کے شوہر اور سابق صدر آصف علی زرداری کی 3 درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کر لیا اور سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق جسٹس طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامر پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بےنظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر 3 اپیلوں کی سماعت کی۔

ڈان نیوز کے مطابق دوران سماعت درخواست گزار آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے تینوں اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے اور 27 نومبر کو ریکارڈ طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 18 ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کرتے ہوئے تین اپیلیں دائر کی تھیں۔

بینظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر پہلی اپیل میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اس کیس میں سزا دینے کی درخواست کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا تھا کہ 8 مئی 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز مشرف کا کیس الگ کرکے 31 اگست کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، اپیل میں استدعا کی گئی کہ دہشت گردی عدالت کے 8 مئی اور 31 اگست کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ٹرائل کورٹ کو حکم دیا جائے کہ مشرف کے خلاف ٹرائل کو جلد از جلد مکمل کرکے ملزم کو تمام دفعات میں سخت سے سخت سزا سنائی جائے۔

دوسری اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے میں سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو محض 17، 17 سال کی سزا دی گئی جبکہ مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں، لہذا پولیس افسران کو دیگر دفعات میں بھی سزائیں سنائی جائیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے دائر کی گئی تیسری اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے جن ملزمان کو بری کیا ہے، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے جبکہ گواہان بھی ملزمان کے خلاف بیانات دیتے رہے، لہذا ان پر سزائے موت کی دفعات لگتی ہیں، مزید کہا گیا کہ ملزم اعتزاز شاہ کو کم عمری کا فائدہ دیا گیا جبکہ اس نے جو جرم کیا ہے اس کہ سزا صرف سزائے موت ہے لہذا کم عمر قرار دیئے جانے والے ملزم اعتزاز شاہ کو بھی سزائے موت سنائی جائے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ قانون اتنا لاغر اور بے بس نہیں کہ پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ دیگر ملزمان کے فون کال کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی ثابت ہوا کہ ملزمان راولپنڈی آئے اور ریکی بھی کروائی گئی۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کیس کے آغاز میں ہی پیپلز پارٹی نے فریق بننے کی کوشش کی، مگر ماتحت عدالتوں نے درخواست مسترد کر دی، 'کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کو 10 سال بعد بے نظیر بھٹو قتل کیس کی یاد کیسے آئی مگر ہم نے ہر فورم پر ہی بات کی'۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے جو فیصلہ سنایا اس میں ملزمان کو انتہائی کم سزائیں دی گئیں۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما شہری رحمٰن کا کہنا تھا ہم 10 سال سے انصاف کے منتظر تھے اور ہمیں یقین ہے کہ انصاف مل کر رہے گا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں فریق نہیں بننے دیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے استدعا کی کہ جو ملک سے مفرور ہیں انھیں کیس میں شامل کیا جائے تاکہ ہمیں انصاف مل سکے۔

شیری رحمٰن نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ سابق وزیر داخلہ نے پرویز مشرف کو ملک سے باہر کیوں جانے دیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری