امریکہ کے بارے میں ایران کی پالیسی پاکستان کیلئے بہترین نمونہ/ ایرانی قونصلیٹ میں زائرین کیلئے مشکلات کی تصدیق


امریکہ کے بارے میں ایران کی پالیسی پاکستان کیلئے بہترین نمونہ/ ایرانی قونصلیٹ میں زائرین کیلئے مشکلات کی تصدیق

رکن اسلامی نظریاتی کونسل اور رہنما ملی یکجہتی کونسل نے لاہور میں موجود ایرانی قونصلیٹ میں زائرین کیلئے ویزہ، بلڈ ٹیسٹ اور انشورنس کے حوالے سے مشکلات کی تصدیق کرتے ہوئے تاکید کہ امریکہ کے بارے میں ایران کی پالیسی پاکستان کیلئے بہترین نموہ ہے۔

تسنیم نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران رکن اسلامی نظریاتی کونسل اور رہنما ملی یکجہتی کونسل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا ہک ایران ایک انقلابی ملک ہے، جہاں استبداد کے خلاف کروڑوں عوام نے جدوجہد کی، چار دہائیوں میں تمام تر پابندیوں کے باوجود ایران اپنے قدموں پر کھڑا ہوا اور اس نے اپنا لوہا منوایا، اپنی خارجہ پالیسی کو مشرق اور مغرب کے تسلط سے آزاد رکھا، اپنی پالیسیوں کی بنیاد اپنے نظریے پر رکھی۔ اس پس منظر کے ساتھ ہمیں ایران اور امریکہ کے تعلقات کو دیکھنا ہوگا۔ امریکی صدر ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھرپور جواب دیا گیا۔ ایران میں دو طرح کے نظریات موجود ہیں، ایک لبرل اور دوسرے تند رو لیکن ملکی مفاد اور قومی پالیسیوں کی بات جہاں آتی ہے وہاں یہ دونوں گروہ آپ کو یکجا دکھائی دیں گے۔ عالمی سامراج کے مقابل دونوں ایک ہیں۔ قومی بیانہ دونوں کا ایک ہے۔ چالیس سال تک ایران کا محاصرہ کیا گیا۔ ٹیکنالوجی، صنعت، حتیٰ کے دواوں کی ترسیل پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں، اس تمام کے باوجود ایرانی قوم اپنے پاوں پر کھڑی ہوئی۔

اس کے مقابل پاکستان امریکی سامراج کے پنجوں میں جکڑا رہا ہے۔ معیشت سے لیکر خارجہ پالیسی تک تمام شعبوں میں پاکستان امریکہ کا دست نگر رہا، دفاعی شعبہ کےلئے بھی پاکستان نے امریکہ ہی کی طرف دیکھا۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں امریکی سفیر کی خواہش کے سامنے ہمارے حکمران سر تسلیم خم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جہاں امریکی سامراج کے گماشتے ہر شعبے میں موجود ہیں، یہ گماشتے امریکی مفاد کے لئے اپنے قومی مفاد کو قربان کر دیتے ہیں۔ پارلیمان میں قانون سازی بھی امریکی سامراج کے مفاد کے پیش نظر کی جاتی ہے۔ مغربی پالیسیوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے چاہے اس کی زد میں ہمارا دین آئے یا قرآن یا قوم و ملت۔ ہم نے ہمیشہ امریکی پالیسیوں کو اپنایا، جہاد افغانستان کے دوران بھی امریکہ کی پالیسی کو اپنایا گیا، امریکہ اپنا مفاد لیکر چلا گیا لیکن آج پاکستان دہشت گردی کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔ امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفادات کو مقدم رکھا ہے چاہے پوری دنیا راکھ ہو جائے۔

انہی امریکی و سعودی پالیسیوں کے تحت جہاد افغانستان کے خاتمے کے بعد طالبان، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ بنے۔ آج امریکہ کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یہ تمام دہشت گرد جو آج پاکستان میں سرگرم ہیں اسی کا تحفہ ہیں۔ لیکن ایسا نہیں کیا جارہا ہے چونکہ پابندیوں کا خوف لاحق رہتا ہے۔ امریکی موقف کی تائید کے ذریعے ن لیگ ایک سہارے کی تلاش میں ہے۔

ایسے میں پاک آرمی کے چیف کا بیان انتہائی مناسب اور جرات مندانہ ہے جس میں مغرب سے ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے مقابل حکومتی بیان کہ جس میں اپنے ہی ملک کو صاف کرنے کی بات کی گئی کسی حد تک درست بھی ہے، لیکن یہ دہشت گرد امریکہ کا ہی تحفہ ہیں۔ امریکہ کو آج یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ اگر امریکہ بے جا پریشر ڈالے گا تو پاکستان بھی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا۔

محرم الحرام میں عزاداری کے پروگراموں پر انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پروگرام کے اعلان کے بعد حکومت کو آسان ترین ٹارگٹ عزاداری کے خلاف کارروائی دکھائی دیا جس پر گزشتہ کئی سالوں سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ بجائے دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے کے، عزاداری کے پروگراموں کو بند کر کے صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چار دیواری کے اندر بھی عزاداری کو اجازت کے ساتھ مشروط کیا گیا۔ بے گناہوں کے خلاف ایف آئی آریں کاٹی گئیں۔ اموی اور عباسی دور کے طریقہ کار کو موجودہ حکومت نے اپنائے رکھا ہے۔ عزاداری کو روکا جارہا ہے جس سے بے چینی پھیل رہی ہے اور ایک شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ جس سے صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔ جس کا فائدہ صرف اور صرف دہشت گردوں کو ہوگا ملک و قوم کو نہیں۔ یہ سلسلہ فوری بند ہونا چاہیے۔

زائرین کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ تفتان روٹ غیر محفوظ ہے، اس اہم روٹ کو غیر محفوظ بنانے والوں کے خلاف اداروں کی کارروائی دکھائی نہیں دے رہی، پندرہ پندرہ دن زائرین کو کوئٹہ اور تفتان میں روکنا سراسر زیادتی ہے۔ خواتین، بچیاں اور بوڑھے کسپمرسی کے عالم میں ہیں، خوراک اور بعض بیمار زائرین دواوں کے بغیر لاچاری کے عالم میں ہوتے ہیں۔ اس سے زیادہ ذلت آمیز سلوک نہیں کیا جاسکتا۔

ایرانی قونصلیٹ سے بھی ویزوں کے حصول کے سلسلہ میں شکایتیں موصول ہو رہ ہیں، اس بات سے آگاہ ہوں کہ راتوں کو دیر تک وہاں کا سٹاف کام کرتا ہے تاہم ویزا شرائط کے باعث زائرین اذیت کا شکار ہیں۔ بیمہ اور ہیپیٹاٹس ٹیسٹ کی شرائط سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، اس سلسلے میں لوگوں کو مطمئن کرنا ضروری ہے، چاہے یہ مسئلہ ہیلتھ کے کسی ادارے سے متعلقہ ہو یا دیگر سے، ضرورت اس امر کی ہے کہ زائرین کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔ لاہور قونصلیٹ کی صورتحال پر اعتراضات کے سلسلہ میں کام ہو رہا ہے، محرم کی آمد ہے بہتری آرہی ہے، اللہ کرے زائرین کے مسائل حل ہو جائیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری