اسلام آباد میں داعش کے جھنڈے سڑکوں پر جبکہ نواسہ رسول کا ماتم کرنے والوں پر پابندیاں اور مقدمات


اسلام آباد میں داعش کے جھنڈے سڑکوں پر جبکہ نواسہ رسول کا ماتم کرنے والوں پر پابندیاں اور مقدمات

تھانہ کھنہ کے علاقے میں نامعلوم افراد نے داعش کا جھنڈا لگا دیا جسے پولیس نے اتار لیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے تھانہ کھنہ کی حدود میں نامعلوم افراد نے کالعدم تنظیم داعش کا جھنڈا لہرا دیا۔

داعش کے جھنڈے دیکھتے ہی شہری نے ون فائیو پر پولیس کو اطلاع دی اور پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جھنڈا اتار لیا۔ 

ذرائع کے مطابق داعش کے جھنڈے کی اطلاع دینے والے شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور اس سے تفتیش کی جارہی ہے۔

دوسری جانب وزیرداخلہ احسن اقبال نے کالعدم داعش کے جھنڈوں کا نوٹس لیتے ہوئے  آئی جی اسلام آباد سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں داعش کے لہرائے جانے والے جھنڈوں پر ’’خلافت آ رہی ہے‘‘ کے نعرے درج ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جامعہ حفصہ(لال مسجد) کی طالبات کی جانب سے داعش کو پاکستان میں آنے کی دعوت دی گئی تھی اور مولانا عبد العزیز نے اس کی تائید کی تھی۔

خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز اور جامعہ حفصہ کی مہتممہ ام حسان نے کہا تھا کہ جامعہ حفصہ کی طالبات نے ایک ویڈیو پیغام میں داعش کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ابوبکر بغدادی سے اپیل کی ہے کہ اسامہ بن لادن اور لال مسجد آپریشن کے شہداء کا بدلہ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں سے مایوس طالبات نے ایسا کرکے کسی قسم کا کوئی جرم نہیں کیا۔ پاکستان، برطانیہ اور دیگر ممالک سے بھی نوجوان داعش کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ ہماری طالبات تو بینرز اٹھا کر داعش کے حق میں مظاہرہ کرنا چاہتی تھیں لیکن میں نے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے جامعہ حفصہ کی طالبات کی داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو پاکستان آنے کی دعوت کو بغاوت قرار دے د یا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ کو اسپیشل رپورٹ بھجوا کر قانونی کارروائی کیلئے رہنمائی بھی مانگ لی۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق شہداء فاؤنڈیشن کا بیان ریاست کےخلاف اعلان جنگ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبات کا بیان سیکشن 121،121 اے اور 505 ون اور ٹو کے زمرے میں آتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ریاست کےخلاف اعلان جنگ پر عمر قید یا موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ سب کچھ ایسی حالت میں ہورہا ہے کہ خطیب لال مسجد اور ان کی اہلیہ سمیت ان کے پیروکار وفاقی دارالحکومت کی سرپرستی میں آزادی سے زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ السلام کی یاد میں چاردیواری کے اندر ماتم بپا کرنے والوں کیخلاف آئے روز مقدمات درج ہوتے ہیں اور معروف مذہبی شخصیات بشمول سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس اور سربراہ سیعہ علماء کونسل علامہ سید ساجد علی نقوی کے بعض شہروں میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری