قبائلی اور ملک کے دوردراز علاقوں کے نام پر قرضہ لیکر اتنی بڑِ رقوم کہاں خرچ ہوتی ہیں ؟


قبائلی اور ملک کے دوردراز علاقوں کے نام پر قرضہ لیکر اتنی بڑِ رقوم کہاں خرچ ہوتی ہیں ؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکمران ہر سال ملک کے دوردراز علاقوں بالخصوص قبائل کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے نام پر بڑی بڑی رقوم کا قرضہ لیتے ہیں تاہم ان علاقوں کے عوام کی حالت اربوں ڈالر کا قرضہ لینے کے باجود ویسی کی ویسی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق بینک نے پاکستان کیلئے اسی کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے، یہ قرضہ سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں رابطہ بڑھانے، سڑکوں کی مرمت اور تعمیر کیلئے استعمال کیا جائےگا۔

بینک کے مطابق قرضہ تین اقساط میں دیا جائے گا، قرض کے پہلی قسط رواں سال جاری کر دی جائے گی، جس کا حجم اٹھارہ کروڑ ڈالر ہوگا۔ دوسری اور تیسری قسط دوہزار انیس میں 26 کروڑ ڈالرز اور دو ہزار اکیس میں 36 کروڑڈالرز جاری کی جائیں گی۔

اس سے قبل روال سال جولائی میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے نائب صدر وینکائی ژہینگ نے اعلان کیا تھا پاکستان کو چھ ارب ڈالر کے قرضے آئندہ تین سال میں دیئے جائیں گے، بینک آئندہ تین سال تک پاکستان کو دو ارب ڈالر سالانہ فراہم کرے گا، تاہم منصوبوں کے تکمیل سے اس قرض کومشروط کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ عالمی بینک نے بھی پاکستان کیلئے 11 کروڑ40لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی، اعلامیہ کے مطابق یہ رقم فاٹاکے خاندانوں کے لئے استعمال کی جائے گی ، تقریبا 64 ہزارخاندانوں کو یہ رقم فراہم کی جائے گی۔

عالمی بینک کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم 2مرحلوں میں پاکستان کو دی جائے گی، ہر خاندان کو 35 ہزار روپے کی رقم پہلے مرحلے میں دی جائیگی۔

یال رہے کہ نواز حکومت نے گزشتہ مالی سال میں ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ 10 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے، گزشتہ سال لیے گئے قرضوں میں سینتیس فیصد قرضے چین سے لیے گئے ہیں۔ ان میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے کمرشل قرضے جبکہ 1 ارب 60 کروڑ ڈالر دو طرفہ مالی معاونت کے تحت ملے۔

یاد رہے کہ عالمی بینک نے چند دن پہلے اعلامیہ جاری کیا تھا کہ پاکستان کیلئے 11 کروڑ40لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی گئی ہے۔

 عالمی بینک اعلامیہ کے مطابق یہ رقم فاٹاکے خاندانوں کے لئے استعمال کی جائے گی، تقریبا 64 ہزارخاندانوں کو یہ رقم فراہم کی جائے گی۔

  اعلامیہ کے مطابق یہ رقم فاٹاکے خاندانوں کے لئے استعمال کی جائے گی، تقریبا 64 ہزارخاندانوں کو یہ رقم فراہم کی جائے گی۔

دوسری جانب پاکستان اکانومی واچ کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ رواں سال قرضہ نہیں لیا گیا تو ملک دیوالیہ ہوسکتا ہے جس سے بچنے کے لیے حکومت مزید اربوں ڈالر کے قرضے لے گی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری