پاک افغان سرحد پر مزید دو ڈرون حملے


پاک افغان سرحد پر مزید دو ڈرون حملے

پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں مزید دو ڈرونز نے میزائل داغ دیئے تاہم فوری طور پر حملوں میں جانی نقصان کی اطلاعات نہیں مل سکیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں مزید دو ڈرونز نے میزائل داغ دیئے تاہم فوری طور پر حملوں میں جانی نقصان کی اطلاعات نہیں مل سکیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی پاک افغان سرحد پر کرم ایجنسی کے قریب ایک ڈرون نے ایک کمپاؤنڈ پر 4 میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں کمپاؤنڈ مکمل تباہ ہوگیا تھا جبکہ واقعے میں اہم طالبان کمانڈر اور ان کے متعدد ساتھیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات تھیں۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق مذکورہ ڈرون حملہ شوپولا کے علاقے میں ہوا تھا جس میں 5 افراد ہلاک ہوئے تاہم سیکیورٹی ذرائع سے موصول ہونے والی حالیہ رپورٹس کے مطابق ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی۔

دوسری جانب فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں کرم ایجنسی کے پولیٹیکل انتظامیہ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ گذشتہ روز ہونے والے ڈرون حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے اہم کمانڈر ابوبکر افغانی سید کریمی اپنے متعدد ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے۔

تاہم اس حوالے سے طالبان اور دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ منگل کے روز دو ڈرون حملے کرم ایجنسی کے قریب پاکستان کی سرحد سے منسلک صوبہ پاکتیا میں ہوئے، جس میں متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تاہم فوری طور پر اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔

مشتبہ ڈرون حملہ پاک فوج کی جانب سے غیر ملکی یرغمالیوں کو دہشت گرد تنظیم کی حراست سے بحفاظت بازیاب کرانے کے چند روز بعد پیش آیا۔

اس سے قبل رواں سال ستمبر میں کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے میں 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے۔

رواں سال جون میں خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 21 اگست 2017 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد مذکورہ علاقے میں ڈرون حملوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

گزشتہ سال مئی کے آخر میں بلوچستان میں ایک ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو ہلاک کیا گیا تھے۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک۔افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان سمیت سات قبائلی ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ائرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔

آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا جس کے بعد ڈرون حملے بھی کم ہوگئے تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری