صوبوں کو کالعدم مذہبی تنظیموں کے خلاف کارروائی کی ہدایت


صوبوں کو کالعدم مذہبی تنظیموں کے خلاف کارروائی کی ہدایت

وفاقی حکومت نے صوبوں کو ان کی حدود میں کالعدم مذہبی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرنے اور ان کے دفاتر، ہتھیاروں اور اثاثوں کو قبضے میں لے کر نگرانی میں رکھنے کی ہدایات جاری کردیں۔

خبر رساں ادرے تسنیم کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چیف کمشنر کو کی گئی ہدایات میں ان تنظیموں کی مالی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ فیصلہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بیان کے بعد کیا گیا جس میں انہوں نے ’اپنے گھر کو درست کرنے‘ پر زور دیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ فیصلہ وزیر داخلہ احسن اقبال کے سینیٹ میں دیئے گئے موقف کے بعد سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئے نام سے کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں اور ان پر نظر رکھیں۔

غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق ملک میں کالعدم تنظیموں کی تعداد 64 ہے جبکہ 4 کو نگرانی میں رکھا گیا تھا۔

اس کے علاوہ دیگر دو تنظیموں، جن میں الاختر ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ شامل ہیں، کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے نگرانی کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کے چیف کمشنر کو مذکورہ ہدایات پر فوری عمل درآمد کرانے کے لیے بھی کہا۔

یاد رہے کہ وفاق کی جانب سے حال ہی میں دی جانے والی ہدایات انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کے تحت جاری کی گئیں۔

صوبائی حکومتوں کو کالعدم تنظیموں کی تحریروں، پوسٹرز، بینرز اور تمام شائع شدہ مواد کو ضبط کرنے کی ہدایت بھی کی گئی، واضح رہے کہ قانون کے تحت کالعدم تنظیم کی حمایت میں پریس کانفرنس یا عوامی اجتماعات، اعلامیے اور تحریروں پر پابندی عائد ہے۔

اس کے علاوہ صوبوں کو یہ ہدایات بھی کی گئی ہیں کہ وہ ان تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد، رکن اور رہنما کو بیرون ملک جانے کے لیے پاسپورٹ جاری نہ کریں۔

صوبائی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد، رکن اور رہنما کو بینک یا کسی مالی ادارے کی جانب سے قرض یا مالی سہولت اور کریڈٹ کارڈ جاری نہ کیا جائے۔

اس کے ساتھ ہی اگر کالعدم تنظیم کے کسی رکن کو ہتھیار رکھنے کا لائسنس جاری کیا گیا تھا تو اسے منسوخ تصور کیا جائے گا جبکہ مذکورہ ہتھیار فوری طور پر مقامی تھانے میں جمع کرانے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے۔

حکومت کا کہنا تھا کہ اگر وہ مذکورہ احکامات پر عمل درآمد میں ناکام ہوئے تو انہیں پاکستان آرمز آرڈیننس کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے گرفتار کیا جائے۔

اس حوالے سے راولپنڈی کے سٹی پولیس آفیسر اسرار احمد عباسی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کو کسی قسم کا مواد شائع یا پریس کانفرنس کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’جب ایک تنظیم پر پابندی عائد کی جاتی ہے تو ان کی سرگرمیاں غیر قانونی قرار دے دی جاتی ہیں، اور اگر کوئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو نا صرف پولیس بلکہ سی ٹی ڈی بھی ان کے خلاف اے ٹی اے کی تحت کارروائی عمل میں لاسکتی ہے‘۔

سی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس پہلے ہی متعدد کالعدم مذہبی تنظیموں کے ارکان کی نگرانی کررہی تھی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری