مسلمانان عالم تعصب کی عینک اتار کر نظریہ حسینیت پر متفق ہوں/ جامعات میں یوم امام حسین ع کی اجازت نہ دینا کسی سازش کا پیش خیمہ


رہنما جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ جب تک مسلمانان عالم تعصب کی عینک اتار کر نظریہ حسینیت پر متفق نہیں ہوتے، تب تک استعمار کے تسلط سے نکلنا ممکن نہیں جبکہ پاکستانی جامعات میں یوم حسین ع کی اجازت دینے میں منتظمین کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنا، کسی سازش کا پیش خیمہ ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں کی طرح کراچی میں بھی کربلا کے پیاسے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے مجالس اور محافل کا انعقاد کیا جارہا ہے، صرف مساجد اور امام بارگاہوں میں ہی نہیں، بلکہ شہر کی معروف جامعات میں بھی یوم حسین علیہ اسلام منایا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے تحت داﺅد یونیورسٹی میں یوم حسین علیہ السلام بعنوان  "مقصد ِقیام امام حسین اور ہماری ذمہ داری" کا انعقاد کیا گیا، جس میں علامہ صادق رضا تقوی، صوبائی رہنما جماعت اسلامی ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان انصر مہدی، علماءکرام، اساتذہ، منقبت و نوحہ خواں سمیت طلبا و طالبات اور یونیورسٹی کی مختلف طلبا تنظیموں نے شرکت کی۔

 یوم حسین کے شرکاء سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کے سابق رہنما علامہ صادق رضا تقوی نے کہا کہ "شہادت امام حسین علیہ السلام کی یاد منانا عظیم کام ہے، اسی جذبہ حسینیت نے ہمیشہ یزید وقت کو للکارا ہے۔ تحریک کربلا صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ آئین زندگی ہے، اور عصر حاضر میں مسلمانوں کی بدحالی کی وجہ تحریک کربلا اور مقصد کربلا سے دوری ہے۔"

جماعت اسلامی پاکستان کراچی کے سابق امیر اور سابق رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ " جامعات میں یوم حسین علیہ السلام کی اجازت دینے میں منتظمین کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنا، کسی سازش کا پیش خیمہ ہے، تعلیمی اداروں میں غیرنصابی سرگرمیوں کے نام پر ناچ گانا تو ہوسکتا ہے، لیکن کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد منانے میں ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔"

رہنما جماعت اسلامی ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے مزید کہا کہ "جب تک مسلمانان عالم تعصب کی عینک اتار کر نظریہ حسینیت پر متفق نہیں ہوتے، تب تک استعمار کے تسلط سے نکلنا ممکن نہیں۔ نوجوان نسل کی واقعہ کربلا کی ترویج اور اتحاد بین المسلمین کے لئے کی جانے والی کوششیں قابل تحسین ہیں۔"

انھوں نے کہا کہ "امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن یا کوئی بھی جماعت کراچی یا پاکستان بھر میں کہیں بھی یوم حسین کا انعقاد کرے، جماعت اسلامی اس میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوگی اور ساتھ دے گی۔"

آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر انصر مہدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "مسلمانوں کو درپیش تمام تر مسائل کا حل عالم اسلام کے اتحاد میں مضمر ہے۔ پاکستان، افغانستان، عراق، فلسطین، لبنان اور دوسرے اسلامی ممالک کی بدحالی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں نے حضرت امام حسین کے عظیم مشن کو پس پشت ڈال دیا ہے، جبکہ مسلمان حکمران طاغوتی قوتوں کے سامنے سرنگوں ہوگئے ہیں، اگر مسلمان اسلام دشمنوں کے ہاتھوں تقسیم ہوکر تباہ و برباد ہونا نہیں چاہتی تو ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہوگا اور فرقہ واریت کا خاتمہ کرنا ہوگا۔"

جامعہ کراچی میں یوم حسین علیہ السلام کی تقریب سے خطاب میں اہل سنت عالم مولانا فیصل عزیزی نے کہا کہ "تمام طالب علم ملک و قوم کے مستقبل کے معمار ہیں، امام حسین علیہ السلام کسی قوم، قبیلے، مذہب یا کسی خاص فرقے کے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لئے سفینہ نجات ہیں، کربلا اور انسانیت ہمیں آپس میں اتحاد و اتفاق اور حق و باطل میں فرق کا درس دیتی ہے۔"

مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ "شام، عراق، یمن اور افغانستان میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی ذمہ دار امریکا اور اسرائیل کی غلام حکومتیں ہیں۔"

انھوں نے مزید کہا کہ " امام حسین شریعت، دین اسلام، توحید اور انسانیت کا نام ہے، حسین دین کی سلامتی کا نام ہے، امام نے شہید ہو کر ساری دنیا اور شریعت کو زندہ کیا، امام حسین نے کربلا میں شہید ہو کر ساری دنیا اور شریعت کو زندہ کردیا۔"

جامعہ اردو میں یوم حسین علیہ السلام کی پروقار تقریب سے خطاب میں ممتاز مذہبی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر علامہ شاہ فیروزالدین رحمانی نے کہا کہ "دنیا میں جو آج جنگ و جدل اور انتشار کی صورتحال ہے، اس کی ذمہ دار یہود و نصاریٰ ہیں۔"

 انھوں نے مزید کہا کہ " واقعہ کربلا اتحاد اور صبر و برداشت کی عظیم مثال ہے، کربلا میں کسی فریق کے درمیان جنگ نہیں تھی، بلکہ حق و باطل اور ظالم و مظلوم کے درمیان فرق کی تمیز تھی، امام عالی مقام نے راہ خدا میں اپنا گھر بار لٹا کر نہ صرف دنیا کو حق و صداقت پر ڈٹے رہنے کا درس دیا، بلکہ ظلم کے خلاف ہر رنگ و نسل کے افراد کے ساتھ مل کر اتحادویگانگت کی عظیم مثال قائم کی۔ اسلام اور امت مسلمہ کی بقا کے لئے ساری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ہوجانا چاہیئے۔"

انہوں نے کہا کہ کراچی بلکہ دنیا کے موجودہ حالات میں اسوہ حسینی سے بھرپور اسفادہ کیا جاسکتا ہے، دنیا کو اتحاد بین المسلمین کی ضرورت ہے، امام حسین علیہ السلام کا پیغام لافانی ہے جس میں تمام انسانوں کی بھلائی پوشیدہ ہے۔"  

مولانا مفتی مکرم قادری نے کہا کہ "امام حسین صرف شیعہ یا سنیوں کے نہیں، بلکہ تمام انسانوں کے امام اور رہنما ہیں، سنی شیعہ اتحاد سے خوف زدہ تکفیری عناصر آپس میں پھوٹ ڈالنے کے لئے اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کے درپے ہیں، لیکن پاکستان بالخصوص کراچی کے مسلمان تکفیریوں کی اس سازش کو ناکام بنادیں گے۔"

یوم حسین کے دیگر مقررین نے کہا کہ "کربلا مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف ڈٹے رہنے کا درس دیتا ہے۔ کربلا سے ہی حق و باطل کے درمیان تمیز واضح ہوتی ہے، میدان کربلا میں امام عالمی مقام نے اپنے خاندان اور اصحاب کی جو عظیم قربانی پیش کی، اس سے نہ صرف اسلام کو سربلندی نصیب ہوئی، بلکہ انسانیت کو بھی دوام ملا، واقعہ کربلا دنیا بھر کے مظلومین کے لئے ایک روشن ہدایت ہے، جسے کبھی فراموش نہیں کیا جسکتا۔"

مختلف طلبا نے کہا کہ "ایسے پروگراموں کا مقصد دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان بالخصوص کراچی میں اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔

امام حسین علیہ السلام کی تعلیمات ساری دنیا اور انسانیت کے لئے مشعل راہ ہیں، جن پر عمل پیرا ہوکر ہر مصیبت اور پریشانی سے نجات مل سکتی ہے۔ ہمیں اپنے طرز عمل سے پیغام شبیری کو دنیا کے سامنے لانا ہے، اور کربلا کا پیغام انسانیت کی فلاح اور ظلم کے خلاف علم جہاد بلند کرنا ہے۔"

یوم حسین علیہ السلام کے مختلف پروگراموں اور سیمینارز میں علامہ عباس کمیلی، علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ شبیر میثمی، نوحہ خواں علی دیپ رضوی، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عہدیداروں سمیت شہر کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری