تحریک انصاف کا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی پارٹی فنڈنگ کی چھان بین کا مطالبہ


تحریک انصاف کا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی پارٹی فنڈنگ کی چھان بین کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 2013 سے 2015 تک فنڈنگ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں درخواست دائر کردی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب کی جانب سے ای سی پی میں درخواست جمع کرائی گئی جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا گیا کہ ان جماعتوں نے بالترتیب برطانیہ اور امریکا میں موجود اپنی کمپنیوں کے ذریعے اپنے فنڈز کے ذرائع چھپانے کی کوشش کی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ ان دونوں جماعتوں کے انتخابی نشانات کو منسوخ کیا جائے کیونکہ دونوں جماعتیں ای سی پی سے انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہوگئیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکمراں جماعت نے غیر معیاری کنٹرول فرم سے آڈٹ پر انحصار کیا جس نے رپورٹنگ کا غلط طریقہ کار اختیار کیا جبکہ پارٹی کے تمام ڈویژنز میں فنڈز کے ذرائع نہیں بتائے گئے تاہم ان کے اکاؤنٹس میں تضاد ہونے کی وجہ سے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) پر پورا نہیں اترتے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پی ایم ایل این کو فنڈز دیگر آمدن سے حاصل ہوتے ہیں لیکن وہ انہیں بتانے میں ناکام رہی ہے، یہ آمدنی کسی بیرون ملک کمپنی یا حکومت سے حاصل ہورہے ہیں جس کے بارے میں آگاہ نہ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ اس فنڈنگ کو چھپایا جائے تاکہ کوئی اس کے بارے میں سوال نہ کرسکے۔

حکمراں جماعت کی جانب سے 2013 کے عام انتخابات میں 1 ارب 30 کروڑ روپے کے اخراجات کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس رقم یا پھر اس کے کچھ حصے کی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ رقم کونسے ذرائع آمدن سے حاصل ہوئی ہے۔

درخواست میں الزاما لگایا گیا کہ پی ایم ایل این برطانیہ میں ایک کمپنی چلاتی ہے جس کے بارے میں ای سی پی میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ پی ایم ایل این کو منی لانڈرنگ میں استعمال کیا گیا ہے کیونکہ 2013 میں پارٹی کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے 10 کروڑ روپے موصول ہوئے تھے، جس میں سے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے واپس ان کے نجی اکاؤنٹ میں چلے گئے اور اس ترسیلات کا ریکارڈ بھی ای سی پی میں جمع نہیں کریا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف دائر درخواست میں تحریک انصاف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی پی پی کے 2009 سے 2012 کے درمیان اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ موجود ہی نہیں ہیں، 2013 میں پارٹی کے اکاؤنٹ کا اوپننگ بیلنس 4 کروڑ 14 لاکھ 70 ہزار روپے ہے تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ اوپننگ بیلنس کہاں سے آیا؟

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی پی او کے آرٹیکل 13 اور پی پی آر کے رول 4 کے تحت سیاسی جماعت کے سربراہ کی جانب سے سرٹیفکیٹ جمع نہیں کرایا گیا جس میں یہ بتایا جائے کہ کمپنی کو کسی بھی غیر متعلقہ اور ممنوعہ ذرائع سے رقم حاصل نہیں ہوئی اور اس اقرار نامے میں پارٹی کی درست مالی پوزیشن وضح ہو۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے جکمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ میں ان کے سربراہ کے بجائے ان کے سیکریٹری جنرل کے دستخط موجود ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سرٹیفکیٹ کو پارٹی سربراہ کی جانب سے دستخط ہونا ضروری ہے، ای سی پی نے مذکورہ سرٹیفکیٹ کو نظر انداز کردیا۔

تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ پیپلز پارٹی کے آڈٹ اکاؤنٹس کے مطابق پارٹی نے 2013 میں 25 لاکھ 60 ہزار روپے، 2014 میں 36 لاکھ 44 ہزار روپے اور 2015 میں 35 لاکھ 50 ہزار روپے کے اخراجات کیے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پی پی پی نے امریکا میں ایک کمپنی رجسٹرڈ کروائی ہوئی ہے جو پارٹی کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں اور حکومت پاکستان سے فنڈز جمع کرتی ہے اور یہ پی پی او کی خلاف ورزی ہے، جس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری