فوج کو معیشت پر تشیوش سے لیکر ن لیگ کی فوج پر کڑی تنقید تک


فوج کو معیشت پر تشیوش سے لیکر ن لیگ کی فوج پر کڑی تنقید تک

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے سول اور عسکری قیادت کے تعلقات میں تناؤ کا ذمہ دار سابق وزیراعظم نواز شریف کو قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) فوج کے ساتھ تصادم سے خود پر لگے کرپشن کے داغ کو صاف کرنا چاہتی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جس وقت پاناما کیس پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے کام کرنا شروع کیا تب سے ہی نواز شریف نے یہ تاثر پیدا کرنا شروع کردیا تھا کہ کہیں نہ کہیں اس سب کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاناما فیصلے کے بعد جی روڈ پر ریلی میں نواز شریف کا ہدف صرف عدلیہ نہیں، بلکہ عسکری ادارے بھی تھے، لہذا انھوں نے فوج کو ہر طرح سے اکسانے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کوشش کررہے ہیں کہ ملک میں کوئی ایسی صورتحال پیدا کی جائے جس سے عالمی طور پر ملک کا وقار کم ہو اور عدلیہ کی بھی کوئی اہمیت نہ رہے تاکہ وہ ایک متاثرہ شخص کی طرح احتساب سے بچ کر باہر جاسکیں'۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سول اور عسکری قیادت کے تعلقات ہمیشہ اُس وقت خراب ہوتے ہیں جب ملک میں حکمرانی بدتر سے بدتر ہوجائے اور معیشت کا حل بُرا ہو، لہذا فوج کا معیشت پر بیان آنے کی پیچھے بھی یہی ایک وجہ تھی۔

انھوں نے کہا کہ 'فوج ملک کا حصہ ہے اور اگر پاکستان ترقی کرے گا تو یہ عسکری ادارہ بھی آگئے بڑھ سکے گا، لہذا معیشت کا ملک کے عسکری اداروں سے گہرا تعلق ہے'۔

خیال رہے کہ سول اور عسکری قیادت کے تعلقات میں خرابی کی خبروں نے اُس وقت جنم لیا جب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کے ملکی معیشت سے متعلق بیان پر وزیر داخلہ احسن اقبال کا رد عمل سامنے آیا تھا۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا ترجمان پاک فوج کے معیشت سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت مستحکم ہے، غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔‘

وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بیان میجر جنرل آصف غفور کے نجی ٹی وی کو دیے گئے اُس انٹرویو کے ردعمل میں آیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ مل بیٹھ کر معیشت پر بات چیت کی جائے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس حوالے سے تجاویز بھی دی ہیں۔‘

بعدازاں، آئی ایس پی آر کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں اس تاثر کو رد کیا کہ 'جمہوریت کو فوج سے کسی قسم کا خطرہ ہے'، ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے جبکہ میں معیشت سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں'۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری