امریکہ، ایران کیخلاف "سعودی-عراقی" نئے محاذ کی تلاش میں


امریکہ، ایران کیخلاف "سعودی-عراقی" نئے محاذ کی تلاش میں

امریکی رہنماوں نے فاش کیا ہے کہ اس ملک کے وزیرخارجہ اپنے جاری سعودی عرب کے دورے کے دوران ایران کیخلاف "سعودی-عراقی" نام سے ایک نیا محاذ کھولنے کی تلاش کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے بین الاقوامی ذرائع سے خبر دی ہے کہ امریکہ کے وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن اپنے مشرق وسطی کے جاری دورے کے دوران کوشش کر رہے ہیں کہ عرب ریاستیں عراق اور سعودیہ کی مدد سے  ایران کے خلاف خطے میں ایک نیا محاذ کھول کر اپنے اہداف تک پہنچے۔ 

امریکی خبر رساں ادارے ایسوشیٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خطے میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے عراق میں اثر و رسوخ بڑھانے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔

ایسوشیٹڈ پریس نے ہفتہ کے روز اپنی رپورٹ میں لکھا کہ امریکی وزیرخارجہ ایسے کام کے امیدوار ہیں کہ جس کو پچھلے کئی سالوں میں امریکی ڈپلومیٹ کو ناکامی ہوئی ہے اور وہ اہم مقصد سعودیہ اور عراق کے درمیان ایک اتحادی کی تلاش میں ہے، جس سے عرب ملکوں کے دروازے ایران کے لیے بند ہو جائیں۔

ایسے وقت میں جب واشنگٹن کی کوشش ہے کہ خلیج فارس کے عرب ممالک اور قطر کے درمیان اختلافات اور یمن و شام میں داخلی جنگ کو ختم کرے، ٹرمپ کی طرف سے مامور ٹیلرسن ایک اور جغرافائی مھم جوئی کو شروع کر رہا ہے۔

امریکہ کو یقین ہے کہ ریاض اور بغداد کے درمیان نیا محاذ خلیج فارس سے لیکر دریائے روم تک ایران کے اثر و رسوخ کا سامنا کرنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔

ایسوشیٹڈ پریس کے مطابق ٹیلرسن کی کوشش ہے کہ سعودی سرمایہ سخاوت اور حمایت عراق کے لئے مختص کرے۔ امریکی رہنماوں کا کہنا ہے کہ ٹیلرسن اس امید کے ساتھ ریاض گئے ہیں کہ پیٹرو ڈالر سے مالامال سعودی عرب کو عراق کی تعمیر نو کے لئے عظیم منصوبوں کو موصل جیسے شہروں میں شروع کرنے کیطرف راغب کرے۔

اس بنیاد پر ٹرمپ حکومت بغداد اور ریاض کے درمیان نئے محاذ کی کوشش نئی نہیں ہے بلکہ کچھ عرصے سے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر اس پر کام کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ گزشتہ روز عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کے دورے کے دوران سعودی عرب پہنچے ہیں۔

واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ ٹیلرسن سعودیہ اور عراق کے درمیان تعاون کونسل کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری