خیبرپختونخواہ کی 20 فیصد مساجد کے امام افغانی/ سرکاری ائمہ مقرر کرنے کا فیصلہ


خیبرپختونخواہ کی 20 فیصد مساجد کے امام افغانی/ سرکاری ائمہ مقرر کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخواہ کی حکومت نے صوبہ بھر کی تمام مساجد میں سرکاری امام مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواہ کی حکومت نے صوبہ بھر کی تمام مساجد میں سرکاری امام مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت صوبائی دارالحکومت پشاور کے اربن اور سٹی ایریا میں سروے مکمل ہوگیا ہے جبکہ دیگر اضلاع میں سروے کا کام جاری ہے۔

صوبائی دارالحکومت پشاور کی مساجد میں سرکاری امام مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لئے سروے کا کام تیزی سے جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ 30 فیصد مساجد میں تعلیمی اداروں کے اسلامیات اور عربی کے اساتذہ بطور امام خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ 20 فیصد مساجد میں افغان مہاجرین امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 10 فیصد مساجد میں قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے علماء حضرات بطور امام خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پشاور شہر کے مختلف علاقوں میں مختلف مسالک کی 8 ہزار سے زائد مساجد اور عبادت گاہیں موجود ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور سمیت صوبے بھر کی تمام مساجد میں تربیت یافتہ اساتذہ (امام) بھرتی کرنے کا اعلان کیا تھا، جنہیں تنخواہیں بھی دی جائیں گی۔

مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والی مساجد میں سرکاری امام مقرر کرنے کے لئے سروے کا کام شروع ہوا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں صوبائی دارالحکومت پشاور کے اربن اور سٹی ایریا میں سروے مکمل ہوگیا ہے جبکہ دیگر اضلاع میں سروے کاکام جاری ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاری شدت پسندی کو روکنے کے لئے علماء خاص کر مساجد کے آئمہ جماعات کا تعاون نہایت ضروری ہے۔

خیال رہے کہ بعض مساجد میں انتہا پسند غیر ملکی امام جماعت کے فرائض انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں جاری شدت پسند سوچ کو ختم کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔

خیبر پختونخواہ کے ہزاروں دینی مدارس سے فارغ التحصیل دینی طلاب روزگار کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں جبکہ صوبے کی 20 فیصد مساجد میں غیر ملکی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری