افغان سینیٹ کو اسلام آباد اور کابل کے درمیان سرحد پر باڑ لگانے کے خفیہ معاہدے پر خدشات


افغان سینیٹ کو اسلام آباد اور کابل کے درمیان سرحد پر باڑ لگانے کے خفیہ معاہدے پر خدشات

افغانی سینیٹرز نے اعلان کیا ہےکہ اسلام آباد اور کابل کی حکومتوں کے سرحد پر باڑ لگانے اور ڈیورنڈ سرحد کے بارے میں خفیہ معاہدے کی خبریں موجود ہیں کہ جو افغانستان کے عوام کو قابل قبول نہیں ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغانستان کی سینیٹ میں ہلمند کے نمائندے شیر محمد اخندزادہ نے "پژواک نیوز" سے کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ افغانستان کی قومی حکومت نے پاکستان سے ڈیورنڈ کی سرحد پر باڑ لگانے کا معاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو ملکوں کے درمیان جو معاہدے ہو چکے ہیں ان کی بنیاد پر ڈیورنڈ سرحد پر داخل ہونے کے 6 دروازے بنائے جائیں گے۔

اخندزادہ نے کہا کہ ڈیورنڈ پر باڑ لگانا افغانستان کے عوام کو قبول نہیں ہے اور افغان حکومت کے پاس اس مسئلے کے بارے میں پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔

 افغان سینیٹ کے معاون محمد علم ایزدیار نے اس موقع پر کہا کہ ڈیورنڈ پر باڑ لگانے کا کام بدستور جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس بارے میں پاکستان سے معاہدہ ہو چکا ہے۔

گفتگو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کے عوام چودہ سالوں سے ڈیورنڈ کے لیے قربانی دے رہے ہیں اور پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ اس سلسلے میں ہوا ہے اس میں کم سے کم عوام اور ان کی قربانیوں کا لحاظ رکھا جائے۔

افغان سینٹ میں قندھار کے نمائندے رحمت اللہ اچکزی نے مطالبہ کیا کہ کابل کی قومی اتحادی حکومت پاک فوج کو ڈیورنڈ پر باڑ لگانے سے روکے۔

افغان سینیٹ کے چیئرمین فضل الھادی مسلمیار نے پاک فوج کے ڈیورنڈ پر باڑ لگانے کو بین الاقوامی اصول و قوانین کے خلاف قرار دیا اور افغان حکومت سے پاک فوج کو سرحد پر باڑ لگانے سے رکوانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ  افغانستان کے صدر اشرف غنی نے مشرقی افغانستان کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ باڑ لگانے سے افغان قوم میں انتشار نہیں پھیلایا جاسکتا۔

یہ ایسی صورت میں ہےکہ افغان حکومت ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کی سخت مخالف ہے اور دونوں ملکوں کی بارڈر سیکورٹی فورسز کے درمیان کئی جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری