صہیونی وزیراعظم نے کردستان سے خفیہ روابط کا اعتراف کرلیا


صہیونی وزیراعظم نے کردستان سے خفیہ روابط کا اعتراف کرلیا

اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے عراقی صوبے کردستان کے حکام سے خفیہ روابط کا اعتراف کرلیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کرد حکام کے ساتھ کھڑا ہے، دنیا کو چاہئے کہ کردوں کے مستقبل اور ان کے پرامن مستقبل کے بارے میں کردار ادا کرے۔

نتین یاہو کا  کہنا ہے کہ کردوں نے بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور قومی پختگی اور اعتدال پسندی کو ثابت کیا ہے، لہذا اسرائیل کردوں کے مسائل سے غافل نہیں ہے۔

صیہونی وزیر اعظم نے مزید کہا: "اگر پوری دنیا کردوں سے لاتعلق اور بے پروا رہے تب بھی اسرائیل ان کے نظریات کی حمایت جاری رکھے گا، کیونکہ کردوں کے سیکورٹی اور مستقبل کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورتوں میں سے ایک ہے۔"

خیال رہے کہ عراق سے کردستان کی علیحدگی کے لئے صیہونی حکومت کی آشکار حمایت اور اس سلسلے میں امریکہ کے دوہرے موقف سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ ایک صیہونی - امریکی منصوبہ ہے اور وہ عراق اور شام جیسے بڑے ملکوں کو تقسیم کرکے صہیونی حکومت کو سہارا دینا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ عراقی حکام سمیت ایران اور ترکی نے کردستان میں ہونے والی ریفرنڈم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں ایک نئے اسرائیل کا وجود کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

کرد رہنما مسعود بارزانی نے گزشتہ روز عراقی حکام کی تنبیہ اور بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے کرد ریفرنڈم کے نتائج کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ خلافت عثمانیہ کے سقوط تک کرد علاقہ جات خلافت عثمانیہ کے ماتحت تھے، خلافت عثمانیہ کی بندر بانٹ کے بعد کرد علاقہ جات ایران، ترکی، شام اور عراق میں تقسیم کردیے گئے۔  عراق میں کردستان ریجن کے نام سے 1970 میں اس علاقے کو خودمختار صوبہ کا درجہ ملا، عراق جنگ کے بعد 2005 میں عراقی آئین میں تبدیلی لائی گئی اور کردستان صوبے کو خودمختار ریجنل حکومت بنانے کا اختیار دیدیا گیا جس کے سربراہ مسعود بارزانی ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری