سلامتی کونسل می شام کے خلاف قرارداد پیش ہونے کا احتمال


سلامتی کونسل می شام کے خلاف قرارداد پیش ہونے کا احتمال

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ایسے قرارداد پر بحث جاری ہے کہ جس کے تحت شام میں کیمیائی حملہ کرنے والے اصلی عناصر سے جواب طلب کیا جاسکے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے روئٹرز کے حوالے سے کہا ہےکہ عالمی سطح پر گردش کرنے والی خبروں کے بعد کہ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اپریل میں خان شیخون میں سارین کے ساتھ  کیمیائی حملے کی اصلی ذمے دار شامی حکومت ہے، اقوام متحدہ  میں برطانیہ کے نمائندہ نے جمعہ کے روز تاکید کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پر بحث جاری ہے کہ جس کے تحت حملہ کرنے والے اصلی عناصر سے جواب طلب کیا جاسکے۔

یہ ایسی صورت میں ہے کہ شامی حکومت نے سلامتی کونسل کو بھیجی گئی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے ترجمان نے وزارت خارجہ کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ شام اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کی عالمی تنطیم کے بیان کو مسترد کرتا ہے۔ 

ترجمان نے مزید کہا کہ یہ بیان امریکہ اور مغربی ممالک کے حکم سے تیار کیا گیا ہے تاکہ شام پر سیاسی دباو بڑھایا جاسکے۔

روس نے بھی اس سے پہلے  "مشترکہ تحقیقاتی مکانیزم" نامی پروگرام پر تنقید کی ہے۔ 

خان شیخون میں کیمیائی حملے پر وسیع پیمانے پر بین الاقوامی ردعمل سامنے آیا تھا جس میں بچوں کی بڑی تعداد جاں بحق ہوئی تھی۔

امریکہ نے شامی فوج کو بارہا اس حملے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا اور اس حملے کے چند روز بعد شام کے الشعیرات ائیر پورٹ پر میزائل حملہ بھی کیا۔

دوسری جانب شام کے صدر بشار اسد نے واشگنٹن کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

کیمیکل ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کی بین الاقوامی تنظیم کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی نے اپنے 30 تیس جون کے اعلان میں کہا کہ یہ کیمیائی حملہ سارین گیس کو استعمال کرکے کیا گیا لیکن اس کمیٹی نے اس حملے کے اصل ذمے داروں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا اور یہ کام مشترکہ تحقیقاتی مکانیزم کے حوالے کردیا۔ 

یہ ایسے حال میں ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرارداد کو دوبارہ تحقیق کے لیے پیش کیا گیا ہے، جو اس سے قبل روس کی جانب سے ویٹو کر دیا گیا تھا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری