حکومت پاکستان کا عدم تعاون 4500 زائرین کے کربلا نہ پہنچنے کا سبب


حکومت پاکستان کا عدم تعاون 4500 زائرین کے کربلا نہ پہنچنے کا سبب

پاکستان کے وفاقی اور صوبائی حکام کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے زائرین کی 90 بسیں کربلا نہ پہنچ سکیں۔

پاک ایران بارڈر سے تسنیم نیوز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی وفاقی اور صوبہ بلوچستان کے حکام  کے عدم تعاون کی وجہ سے 4500 سے زائد پاکستانی زائرین زیارتِ اربعینِ حسینی سے محروم رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت بلوچستان نے کوئٹہ سے تفتان بارڈر تک سیکورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر ہزاروں زائرین کو بے جا روکے رکھا ہے۔

حکومت و انتظامیہ کی جانب سے ایک منظم منصوبے کے تحت زائرین کو آمد و رفت کی سفری سہولیات میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں تاکہ زائرین کو کربلا جانے سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ کئی روز زائرین کو کوئٹہ اور تفتان بارڈر پر سیکورٹی کے نام پر روکا جاتا ہے۔ بار بار توجہ مبذول کرانے کے باوجود زائرین کے مسئلہ پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا جارہا، ہر چند روز بعد ہزاروں زائرین کو کسی نہ کسی بہانے سے روک لیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب تفتان میں نہ تو ٹھہرنے کی  کوئی جگہ ہے اور نہ ہی اشیائے ضروریہ و علاج و معالجے کی سہولیات۔

پاکستان کے وزیر داخلہ کی جانب سے کئی بار یقین دہانی کرانے کے باوجود 4500 زائرین کربلائے معلی نہیں پہنچ سکے۔

زائرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ساتھ ایرانی سفارتخانہ اور قونصل خانوں نے بھی زائرین کیساتھ خاطر خواہ تعاون نہیں کیا، سفارت اور قونصل خانوں کی جانب سے وقت پر ویزہ جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ زائرین کی ایک بہت بڑی تعداد کوئٹہ سے تفتان سیکورٹی کانوائے کے لئے نہ پہنچ سکی جس کے سبب اب وہ اربرین مارچ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

اس سال پاکستان سے کم از کم 30 ہزار زائرین کے کربلائے معلی پہنچنے کا امکان ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری