ایم کیو ایم پاکستان کا پی ایس پی سے ’سیاسی اتحاد‘ کا اعلان


ایم کیو ایم پاکستان کا پی ایس پی سے ’سیاسی اتحاد‘ کا اعلان

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے ساتھ سیاسی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ مل کر سندھ باالخصوص کراچی کے عوام کی خدمت کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق کراچی پریس کلب میں پاک سرزمین پارٹی کے صدر مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’پاکستان، سندھ اور بالخصوص کراچی کئی مسائل میں گھرا ہوا ہے، کراچی میں کام کرنے والی جماعتوں نے محسوس کیا کہ ہمیں شہر کے مسائل کو حل کرنا ہے، پاکستان کوایک لیڈر شپ فراہم کرنا ہے، ہمیں صرف اداروں کے نہیں پاکستان کےمسائل بھی حل کرنے ہیں۔‘

ڈان نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ایک عرصے سے پی ایس پی اور ایم کیو ایم میں مشاورتی عمل جاری تھا، فیصلہ کیا ہے کہ مل کر سندھ بالخصوص کراچی کے عوام کی خدمت کریں اور بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور سیاسی اتحاد قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’کراچی 3 کروڑ سے زائد آبادی کا شہر ہے لیکن دیہی وڈیروں نے شہری علاقوں میں سیاسی قبضہ کیا اور ووٹ تقسیم ہونے کے تاثر کا فائدہ اٹھایا، مشترکہ سیاسی اتحاد کے ذریعے شہری اور دیہی سندھ میں ناجائز قبضے کا خاتمہ کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم کراچی کو اس کی کھوئی ہوئی عظمت واپس دلانا اور مردم شماری میں اس کے ایک، ایک شہری کو گنوانا چاہتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سیاسی اتحاد عارضی اور جزوی عمل نہیں، آئندہ انتخابات میں ایک نام، ایک نشان اور ایک منشور کو لے کر جائیں گے، آئندہ ملاقاتوں میں فریم ورک کو تشکیل دیں گے، اتحاد میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دیں گے کیونکہ سندھ اور کراچی کی خدمت کے لیے دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملانا ہوگا، جبکہ امید ہے اب ہمارے سیل دفاتر واپس مل جائیں گے۔‘

فاروق ستار نے وضاحت کی کہ ’یہ اشتراک عمل اور اتحاد ہے اور ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی ختم نہیں ہو رہیں۔‘

اب شناخت ’ایم کیو ایم‘ نہیں ہوگی

پی ایس پی کے صدر مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کے سیاسی اتحاد کے اعلان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک انتخابی نشان کے ساتھ پارٹی کے لیے تیار ہیں، ہم ایک نشان، نام اور منشور پر مل کر ایسی قیادت نکالنا چاہتے ہیں جو پاکستان کی آواز بنے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آج تک قوم کے نام پر سیاست کر کے مہاجروں کو نقصان پہنچایا گیا، میں بھی اگر قوم کے نام سے سیاست کروں گا تو مہاجروں کو نقصان دوں گا، الطاف حسین ’ایم کیو ایم‘ کے بانی تھے اور رہیں گے لیکن اب جو بھی شناخت ہوگی وہ ایم کیو ایم نہیں ہوگی، جبکہ ہم اپنی پارٹی میں تمام قوموں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لندن میں بیٹھے شخص نے مہاجروں سے بڑا ظلم کیا، بانی ایم کیو ایم سندھ کو الگ کرنے کی تقریر کر کے سوجاتے تھے لیکن ان کی تقریر کے بعد مہاجروں کی زندگی خراب ہوجاتی تھی۔‘

مصطفیٰ کمال نے مردم شماری سے متعلق ایم کیو ایم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بھی مردم شماری کو نہیں مانتے، جبکہ 70 لاکھ آبادی کو کم کرنا پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ اتحاد کے اعلان کے فوری بعد ہی پارٹی اور اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

علی رضا عابدی عراق گئے ہوئے ہیں، جہاں سے انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔

قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے تمام سینیٹر، قومی وصوبائی اسمبلی کے اراکین اور ممبرز و دیگر اہم عہدیداران کا اجلاس بہادر آباد میں قائم دفتر میں ہوا۔

ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بہادر آباد دفتر پہنچنے پر مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک سیاسی وژن رکھتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ عوام کی زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں خدمت کی جاسکے۔

اس حوالے سے پی ایس پی کے رہنما رضا ہارون نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ دونوں جماعتیں مل کر کراچی کے عوام کے مسائل حل کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، عوام کی خوشحالی، ترقی اور مسائل، جمہوریت اور اداروں کے استحکام پر سیاسی جماعتوں میں بات چیت ہونی چاہیے کیونکہ یہی سیاسی جماعتوں کی عملی سیاست کا محور ہے۔

بہادر آباد دفتر پہنچنے پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ ہم محبت اور پیار پر یقین رکھتے ہیں اور کراچی کے عوام کی بھلائی چاہتے ہیں۔

اجلاس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کی سیاست ہماری پالیسی نہیں، کراچی کے شہری ایم کیو ایم کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور متفقہ ایجنڈے پر عمل کرکے آگے بڑھیں گے۔

اس موقع پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور صوبے کے وسیع تر مفاد میں کوئی فیصلہ، جس میں اتحاد کا عنصر ہو، تو وہ فیصلہ خوش آئند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیان بازی سے کوئی کسی کو ختم نہیں کرسکتا، شہر کے مفاد میں اگر گرینڈ الائنس بنتا ہے تو وہ خوش آئند ہوگا۔

قبل ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے کو زیادہ بڑھا چڑھا کر نہیں پیش کیا جائے، پارٹی جو فیصلہ کرے گی اسے قبول کریں گے اور اس سے میڈیا کو آگاہ کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، تمام سیاسی جماعتیں الفاظ کا چناؤ بہتر رکھیں۔

رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ ہر اچھا کام جس میں بہتری ہو اور اس میں فساد نہ ہو اس کو فروغ دینا چاہیے، اس وقت ملک کے حالات بدل رہے ہیں، سیاست کرنا سب کا حق ہے لیکن ایسی سیاست کی جائے جس میں نہ عوام پسے اور نہ ہی قومی مفاد کو نقصان پہنچے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چاہے کتنی بڑی ہی سیاسی جماعت کیوں نہ ہو اگر وہ عوام کے دلوں سے نکل جائے تو وہ ختم ہوجاتی ہے۔

’اتحاد کا فیصلہ اچھا ہے‘

سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ماضی میں کراچی مسائل کا شکار رہا ہے، ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی میں پہلے سے رابطے چل رہے تھے، جبکہ موجودہ صورتحال میں دونوں جماعتوں کا اتحاد کا فیصلہ اچھا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دونوں جماعتوں کے درمیان تلخیاں بڑھ رہی تھیں لیکن اب اس فیصلے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کو شہر اور صوبے کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔‘

سیاست میں واپسی سے متعلق سوال پر ڈاکٹر عشرت العباد کا کہنا تھا کہ ’مستقبل میں سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ وقت کرے گا۔‘

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے کراچی کی سیاست کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پرویز مشرف کا موجودہ صورتحال سے براہ راست کوئی تعلق نہیں لگتا، یہ دونوں جماعتوں کا اپنا فیصلہ ہے جبکہ پرویز مشرف کی اپنی الگ جماعت ہے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما و صوبائی وزیر منظور وسان کے ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے حوالے سے حالیہ بیان سے متعلق سابق گورنر نے کہا کہ ’خواب کی تعبیر کے حوالے سے منظور وسان ہی بہتر بتا سکتے ہیں، لیکن انہوں نے کوئی بات کی ہے تو اس کا کچھ تو پس منظر ہوگا۔‘

خیال رہے کہ اس سے قبل 3 جون 2016 کو وطن واپسی پر سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے پریس بریفنگ میں ایم کیو ایم سے علیحدگی اور نئی جماعت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کا سسٹم جانتے تھے، انہیں معلوم تھا کہ پارٹی چھوڑ دی تو جان کو خطرہ ہوگا۔

اس کے بعد مصطفیٰ کمال متعدد مرتبہ ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن ایجنسیوں سے رابطہ رکھنے والی جماعت کو پاکستان میں سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے متعدد رہنما انیس قائم خانی، رضا ہارون، انیس ایڈووکیٹ پاک سرزمین پارٹی میں بھی شامل ہوئے تھے جبکہ حال ہی میں کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد وہرہ بھی ایم کیو ایم پاکستان چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہوئے تھے، جس کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان اور اس کی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کے درمیان ایک سیمینار میں ملاقات ہوئی تھی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری