ٹرمپ کا ایران کے بعد شمالی کوریا کیخلاف نام نہاد اتحاد کی تشکیل کیلئے چین کا دورہ


ٹرمپ کا ایران کے بعد شمالی کوریا کیخلاف نام نہاد اتحاد کی تشکیل کیلئے چین کا دورہ

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کیخلاف ناکام اتحاد بنانے کیلئے سعودی عرب کے بعد اب شمالی کوریا کے خلاف اتحاد بنانے کی غرض سے جنوبی کوریا اور اس کے بعد تین روزہ دورے پر چین پہنچے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول ملانیا ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ سے سابق امپریل پیلس میں ملاقات کی۔

چینی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اہم ملاقات جمعرات کو ہوگی جہاں شمالی کوریا کے خلاف معاشی لحاظ سے سختی کرنے اور چین اور امریکا کے درمیان تجارت کو بڑھانے پر بات کی جائے گی۔

ٹرمپ انتظامیہ کو چین سے شمالی کوریا کے خلاف اقدامات میں تعاون کی توقع ہے کیونکہ پیانگ یانگ اور چین کے درمیان تجارتی حجم بہت زیادہ ہے اور شمالی کوریا کی 90 فیصد تجارت کا دارومدار چین پر ہے۔

قبل ازیں ٹرمپ نے شی جن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے دوبارہ سربراہ منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں صدر شی جن پنگ سے ملنے کے لیے پرعزم ہوں جنھوں نے ایک عظیم سیاسی فتح حاصل کرلی ہے'۔

یاد رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ گزشتہ ماہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے نام اور نظریے کو پارٹی کے آئین میں شامل کرلیا گیا تھا جس کو ماہرین نے ان کی بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔

امریکی صدر چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کے بعد دورے کرنے والے پہلے عالمی رہنما ہیں جبکہ صدارت سنبھالنے کے بعد یہ ان کا چین کا پہلا دورہ ہے۔

چین پہنچنے کے بعد ٹرمپ نے صدر شی جن پنگ کے ساتھ بیجنگ کے شہر فوربڈن سٹی کا دورہ کیا اور تاریخی مقامات دیکھے۔

ٹرمپ نے فوربڈن سٹی کے دورے کے بعد چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹر پر تصاویر بھی جاری کیں لیکن وہ اگلے پیغام میں شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ پیانگ یانگ نے امریکا کے ماضی کے تحمل کو کمزوری سمجھ رکھا ہے جو غلط سوچ ہوگی اور ہمیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

امریکا اور چین کے صدور کے درمیان اگلی ملاقات میں شمالی کوریا کے حوالے سے بحث کے علاوہ 20 بلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط بھی متوقع ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر اس سے قبل ایران کیخلاف عرب ممالک کے اتحاد کی تشکیل کی غرض سے ریاض کا دورہ کرچکے ہیں جہاں انہوں نے آل سعود کیساتھ اربوں ڈالرز کی مالیت کے تسلیحاتی معاہدے بھی کئے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری