افغان حکومت کا پاکستانی سفارت کار کے قتل کی تحقیقات کا حکم


افغان حکومت کا پاکستانی سفارت کار کے قتل کی تحقیقات کا حکم

افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی حکام کو حکم دیا گیا کہ وہ اس واقعہ کی تفتیش کریں اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے جلال آباد میں پاکستانی سفارت کار پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

اپنے بیان میں افغان صدر نے جلال آباد میں پاکستانی سفارت خانے کے اہلکار کے قتل کی مذمت کی اور اسے سفارتی اصولوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا۔

واضح رہے کہ پاکستانی سفارت خانے کے ویزا سیکشن میں کام کرنے والے نئیر اقبال رانا کو پیر کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنی رہائش گاہ کے قریب بازار میں خریداری کررہے تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل رواں برس جون میں پاکستانی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو پاکستان آتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا، جنہیں بعد میں افغان سیکیورٹی فورسز نے بازیاب کرایا تھا۔

دفتر خارجہ نے پاکستانی سفارت کار کے واقعہ کی مذمت کی اور افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستانی سفارت کاروں کو افغانستان میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

افغان صدر نے کابل میں غیر ملکی سفارتی عملے کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام سفارتی نمائندوں کی سیکیورٹی افغان حکومت کا فرض ہے لہٰذا افغانستان میں موجود تمام سفارتی نمائندوں کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے رابطہ کیا اور نئیر اقبال رانا کے قتل پر تعزیت کا اظہار کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغان صدر سے کہا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ اس جرم میں ملوث عناصر کے خلاف جلد از جلد کارروائی کی جائے گی اور انہیں جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

وزیر اعظم نے زور دیا کہ افغان حکومت تحقیقات کرے اور پتہ لگائے کہ اس گھناؤنے جرم کے پیچھے کون ملوث ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ افغانستان میں موجود پاکستانیوں، سفارت کاروں اور سفارتی عملے کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کیے جائیں۔

انہوں نے زور دیا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کے فروغ کے لیے اعتماد کی فضا بحال کرنا ضروری ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری