اقوام متحدہ نے ایک بار پھر یمن میں انسانی المیے سے متعلق خبردار کردیا


اقوام متحدہ نے ایک بار پھر یمن میں انسانی المیے سے متعلق خبردار کردیا

اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن کا فضائی، سمندری اور زمینی محاصرہ ختم نہ کرنے کی صورت میں لاکھوں افراد کے موت کے منہ میں جانے کا خدشہ ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی امداد کے سربراہ مارک لوکاک نے یمن کی صورتحال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب نے فضائی، سمندری اور زمینی راستے سے یمن تک رسائی نہ دی تو دنیا کو حالیہ عشرے کے سب سے بڑے انسانی المیے کا سامنا کرنا پڑے گا اور لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔

دوسری جانب امریکہ کے سابق نائب وزیر خارجہ نکولس برنز نے بھی یمن میں انسانی صورتحال کو انتہائی وحشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے امریکہ فوری طور پر سعودی عرب کی حمایت بند کردے۔

نکولس برنز نے بھی سعودی عرب کی جانب سے یمن کے فضائی، زمینی اور سمندری محاصرے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی صورتحال کے بارے میں سخت خبردار کیا ہے۔

یمن کی صورتحال کے بارے میں شدید انتباہات کے باوجود امریکی ایوان نمائندگان نے پیر کے روز ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت یمن کے مظلوم عوام پر وحشیانہ بمباری کرنے والے سعودی عرب کے جنگی طیاروں کو ایندھن کی فراہمی کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یمن پر جارحیت کرنے والا سعودی اتحاد محاصرہ ختم کرنے کے اعلان کے باوجود ایندھن اور غذائی اشیا لانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے اور اب تک ایسے سات بحری جہازوں کو یمن کی بندرگا حدیدہ کی جانب آنے سے روک چکا ہے۔

یمن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا بھی کہنا ہے کہ انسانی المیے کو روکنے کے لیے حدیدہ کی بندرگا اور صنعا کے ہوائی اڈے کو بھی کھولا جانا ضروری ہے۔

اس سے پہلے ہیومن رائٹس واچ نے منگل کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ وہ یمن کا محاصرہ نرم کر رہا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کے لیے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے والے ملکوں کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔

قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اور بعض عرب ممالک کی حمایت سے، یمن کو تین سال سے جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے اور اس کی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدوں کو بند کردیا ہے۔

مارچ دوہزار پندرہ سے جاری اس وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مغربی ایشیا کے اس غریب اسلامی ملک کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے۔

جنگ اور محاصرے کی وجہ سے یمنی عوام کو غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ہیضے سمیت متعدد بیماریوں نے بھی انہیں گھیر رکھا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری