تحریک لبیک یارسول اللہ دو دھڑوں میں تقسیم


تحریک لبیک یارسول اللہ دو دھڑوں میں تقسیم

خادم حسین رضوی اور ڈاکٹر اشرف جلالی نے تحریک کے سربراہ ہونے کا دعویٰ کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابقایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گفتگو کرتے ہوئے دونوں علمائے کرام تحریک لبیک کے سربراہ ہونے کا دعویٰ کرتے رہے۔ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ شوریٰ نے انہیں تحریک لبیک کا سربراہ منتخب کیا تھا۔

زاہد حامد کے استعفے کے بعد دھرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔جبکہ دوسرے دھڑے کے سربراہ ڈاکٹر اشرف جلالی نے علامہ خادم حسین رضوی پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ 70 علماء کرام نے انہیں تحریک لبیک کا امیر منتخب کیا تھا۔

خادم حسین رضوی کا اندرون خانہ رانا ثناء اللہ سے معاہدہ ہوا ہے۔ علامہ خادم حسین نے شہداء کے خون کا سودا کیا جس کے باعث فیض آباد دھرنے میں شہید ہونے والوں کی ایف آئی آر نہیں کٹوائی گئی۔

ادھر مولانا خادم حسین رضوی نے لاہور دھرنے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہوردھرنے والوں کاہم سے کوئی تعلق نہیں ہے، اورنہ ہی ہمارے معاہدے سے لاہور میں دھرنا دینے والوں کا کوئی تعلق ہے۔ 82 شہروں میں ہماری دھرنے جاری تھے، تحریک لبیک کے بانیان سے لے کرتمام عمائدین ہمارے ساتھ ہیں۔

واضح رہے کہ انہوں نے کہا کہ تحریک کی شوریٰ، صوبائی امراء اور تحریک لبیک کے بانی پیر افضل قادری ہمارے ساتھ ہیں۔ آصف اشرف جلالی کواکیلے ہی پرواز لینے کا شوق تھا۔ ہمارا آصف اشرف جلالی سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا کہ جب تک رانا ثناء اللہ استعفیٰ نہیں دیتے لاہور دھرنا جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نو دن محاصرے میں گزارے، فیض آباد والوں نے نہیں۔ ہم سے حکومت نے معاہدہ کیا، ہمیں پوچھنے کاحق ہے۔ خادم حسین رضوی کے اصرار پر چیئرمین بنا۔ انہوں نے مجھے زبردستی چیئرمین بنایاتھا۔

اپنے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خادم حسین نے فتویٰ نہ لگانے کا معاہدہ کیسے کیا۔ فیض آباد ھرنے کے اٹھنے پر افسوس ہوا۔

انہوں نے کہاکہ راناثناء اللہ کے مسئلے پر خادم حسین کیوں خاموش ہیں۔ خادم حسین رضوی 19 دن تک راناثناء اللہ کے استعفے پرکیوں نہیں بولے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری