سعودیہ پر میزائل حملے، میزائل ایران کے ہیں یا نہیں؟ ایکسپریس نیوز کی ایران دشمنی آشکار + سند


سعودیہ پر میزائل حملے، میزائل ایران کے ہیں یا نہیں؟ ایکسپریس نیوز کی ایران دشمنی آشکار + سند

اگرچہ بی بی سی سمیت مغربی میڈیا نے یمنیوں کی جانب سے سعودیہ پر داغے گئے میزائلوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو نقل کرتے ہوئے واضح کیا ہےکہ اب تک ریاض اور واشنگٹن کی جانب سے کیے جانے والے دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی لیکن ہمیشہ کی طرح پاکستان کے بعض ذرائع ابلاغ بالخصوص ایکسپریس نیوز نے ان میزائلوں کا ذمہ دار براہ راست ایران کو ٹہرادیا ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کی عوامی رضاکار فورس اور سرکاری فوج  کی جانب سے سعودی عرب پر داغے جانے والے میزائلوں کی ساخت ایک جیسی ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے کیے جانے والے دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ میزائل ایران نے فراہم کیے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے حکام سعودی عرب گئے تھے جہاں انھوں نے ان میزائلوں کے ٹکڑوں کا جائزہ لیا جو انصاراللہ یمن نے 22 جولائی اور چار نومبر کو سعودی عرب پر داغے تھے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ان میزائلوں کا سٹرکچر اور مینوفیچرنگ فیچرز ایک جیسے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے تین حصے دیکھے جو کہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس میزائل کے ہیں جو چار نومبر کو سعودی عرب پر یمنی فوج اور انصاراللہ تنظیم نے داغے تھے۔ ان تین حصوں پر شاہد بغیری انڈسٹریل گروپ کے نشان سے ملتا جلتا نشان تھا، شاہد بغیری انڈسٹریل گروپ کو اقوام متحدہ بلیک لسٹ کر چکی ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’حکام اکٹھی کی گئی معلومات کو تجزیہ کر رہے ہیں اور اپنی رپورٹ سکیورٹی کونسل کو پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ الزام لگا رہا ہے کہ ایران یمن کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کر کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایران امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے لگائے جانے والے الزمات کی تردید کرتا ہے۔

یاد رہے کہ پچھلے ماہ آزاد تفتیش کاروں کے گروپ نے سکیورٹی کونسل میں رپورٹ پیش کی تھی کہ یمن سے فائر کیے گئے میزائل ایران کے ڈیزائن کردہ ہیں اور وہیں تیار ہوئے ہیں۔

تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس وقت ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ یہ میزائل کس نے یمن کو سپلائی کیے۔

یاد رہے کہ حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت نے فلسطینی علاقوں اور شام میں اسلحہ بھیجا ہے یمن میں نہیں۔

یہاں تعجب کی بات یہ ہے کہ سعودی متجاوز اتحاد اڑھائی سال سے زائد عرصہ سے نہتے یمنی عوام پر آگ برسا رہا ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں اب جبکہ یمنیوں نے سعودیہ پر صرف دو میزائل داغ دئے ہیں تو امریکہ اور اس کے حواریوں نے واویلا بپا کیا ہوا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے بعض ذرائع ابلاغ بالخصوص ایکسپریس نیوز سعودی عرب کی اندھی تقلید سے کبھی نہیں تھکتا اور جب بھی موقع ملے اتحاد بین المسلمین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اور پاک ایران کے قریبی تاریخی تعلقات کو بالائے طاق رکھتے تہران کیخلاف ہرزہ سرائی شروع کردیتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ دو ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے یا بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں تو ایسی صورت میں ایکسپریس نیوز کے عملے کو ذمہ دارانہ صحافت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوکر اتحاد بین المسمین کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے اور خطے کے دو اہم مسلم ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے کی سازش سے دور رہنا چاہئے۔

خیال رہے کہ اس قسم کے بے بنیاد الزامات سے ملک میں جاری انسدادی دہشت گردی کی پالیسی کو نقصان پہنچتا ہے اور فرقہ پرست تکفیری وہابی دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

سعودی حکمرانوں کی خشنودی کے لئے بعض ذرائع ابلاغ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان میں جاری دہشت گردی کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔

یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ تکفیری دہشت گردوں نے ملک بھر میں ہزاروں بے گناہ پاکستانی شہرویوں کو شہید یا زخمی کردیا ہے جس میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے سینکڑوں جوان بھی شامل ہیں۔

سند کے طور پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کے حوالے سے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کو دیکھنے کیلئے یہاں اور بی بی سی کی رپورٹ کو مشاہدہ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری