افغانستان میں کاشت ہونے والی افیون کے پاکستان پر اثرات


افغانستان میں کاشت ہونے والی افیون کے پاکستان پر اثرات

اینٹی نارکوٹکس فورس کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اس سال افیون کی بہت زیادہ کاشت ہوئی جس کے اثرات آئندہ برس پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) اے این ایف سمیت کمیٹی کے دیگر اراکین شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران ڈی جی اینٹی نارکوٹکس فورس نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اے این ایف نے رواں برس 600 ارب روپے کی منشیات جلائی جبکہ صرف صوبہ بلوچستان میں 330 کلو ہیروئین پکڑی گئی جو افغانستان سے اسمگل کی جارہی تھی۔

سینیٹر سعود مجید نے سوال کیا کہ پاکستان اربوں روپے کی منشیات کیوں جلا دیتا ہے، جبکہ یہ منشیات عالمی منڈی میں فروخت کرکے پیسہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور ہالینڈ جیسے ممالک میں منشیات استعمال کرنے کی اجازت ہے اور پاکستان ان ممالک کو منشیات برآمد کرسکتا ہے لہٰذا قبضے میں لی گئی منشیات کو جلانے کے بجائے اس برآمد کیا جائے۔

اے این ایف نے بریفنگ کے دوران کمیٹی ممبران کو تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ افغانستان میں رواں سال افیون کی بمپر کاشت ہوئی اور پڑوسی ملک میں رواں برس ساڑھے 3 لاکھ ایکڑ رقبے پر افیون کاشت کی گئی۔

اے این ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان میں دنیا کی 90 فیصد افیون کاشت کی جاتی ہے جبکہ افغانستان کی 42 فیصد افیون پاکستان اسمگل ہوتی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس سال کی فصل کے اثرات اگلے سال پاکستان آنا شروع ہوجائیں گے۔

بریفنگ کے دوران ڈی جی اے این ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ 2013 کے سروے کے مطابق 67 لاکھ پاکستانی منشیات کا استعمال کرتے ہیں جبکہ افغانستان کی افیون پاکستان اسمگل ہوتی ہے۔

ڈی جی اے این ایف نے بتایا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کے کل ملازمین تعداد 2600 کے قریب ہے جو 11 ایئرپورٹس کو کنٹرول کر رہے ہیں اور تمام سرحدی چیک پوسٹس پر بھی تعینات ہیں۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے صدر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کھلے عام دستیاب ہیں جبکہ سینیٹر مرتضٰی وہاب نے کہا کہ کراچی کے تعلیمی اداروں میں منشیات کھلے عام استعمال ہورہی ہے۔

سیکریٹری اینٹی نارکوٹکس فورس کا کہنا تھا ’صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ نے صوبائی سطح پر نارکوٹکس کنٹرول اتھارٹیز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی سطح پر ایسی اتھارٹیز قائم کی گئیں تو مسائل پیدا ہوں گے جبکہ عالمی ادارے بھی صوبوں سے رابطہ کرنے کے بجائے وفاق سے رابطہ کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اینٹی نارکوٹکس کا دائرہ کار پورے ملک میں ہونا چاہیئے اور اسے براہِ راست چھاپے مارنے کا اختیار دیا جائے۔

سیکریٹری اے این ایف نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو سمری ارصال کردی گئی ہے تاہم امید ہے کہ یہ سمری جلد منظور ہوجائے گی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری