ق لیگ نے مشاہد حسین کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت ختم کردی


ق لیگ نے مشاہد حسین کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت ختم کردی

پاکستان مسلم لیگ (ق) نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر سینیٹر مشاہد حسین سید کو ایوان بالا میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے ہٹادیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق کچھ ماہ قبل انہیں مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹایا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ق) کی جانب سے باقائدہ طور پر اس بات سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ پارٹی کی قیادت نے مشاہد حسین کی جگہ بلوچستان سے نامزد سینیٹر سعید الحسن مندوخیل کو نیا پارلیمانی لیڈر نامزد کیا ہے۔

پارٹی کی جانب سے یہ اقدام نئی حلقہ بندیوں سے متعلق 24 ویں آئینی ترمیم پر اہم ووٹنگ کے دوران مشاہد حسین کے پراسرار کردار کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا، مسلم لیگ (ق) نے بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا تھا لیکن ایوان میں اس وقت موجود ان کے واحد رکن کامل علی آغا نے پارٹی پالیسی کے مطابق بل کے خلاف ووٹ دیا۔

تاہم پارلیمانی کارروائی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو اس وقت تعجب ہوا جب ووٹنگ کا عمل مکمل ہوتے ہیں انہوں نے مشاہد حسین کو ہال میں دیکھا، اس موقع پر صحافیوں سے مختصر گفتگو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بل کی حمایت کرتے ہیں۔

دوسری جانب سینیٹر کامل حسین آغا کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کے مطابق عمل کیا، جیسا کا ان کی ایوان میں موجودگی کی ذمہ داری لگائی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ارکان آئینی ترمیم میں ووٹنگ کے دوران پارٹی پالیسی پر عمل کرنے میں ناکام ہوئے انہیں ’فلور کراسنگ‘ کے لیے نااہل کردیا تھا۔

مسلم لیگ (ق) میں موجود ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جس میں آئندہ سال مارچ میں اپنی 6 سالہ سینیٹر کی مدت پوری کرنے والے مشاہد حسین پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے رابطے میں تھے اور وہ اسلام آباد کی نشست سے دوبارہ سینیٹر منتخب ہونا چاہتے ہیں۔

مشاہد حسین جو چوہدری برادران کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں، انہیں کچھ ماہ قبل پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا اور طارق بشیر چیمہ کو نیا سیکریٹری جنرل بنایا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ق) کے ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ مشاہد حسین کے پارٹی کو دھوکا دینے کے عمل سے پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین بہت ناراض اور غصہ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشاہد حسین نے اپنی وفاداری تبدیل کرنے کے لیے اپنے خیالات کو تبدیل کرلیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ مسلم لیگ (ق) میں رہ کر وہ دوبارہ نشست حاصل نہیں کرسکتے۔

اس بارے میں جب مشاہد حسین سے رابطہ کیا، جو اس وقت اپنی بیمار بہن کی دیکھ بھال کے لیے امریکا میں موجود ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمانی لیڈر کے طور پر ہٹائے جانے کے پارٹی کے حالیہ فیصلے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے کی اطلاعات پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سیاست میرے دماغ سے بہت دور ہے، اس وقت میرا خاندان خاص طور پر میری بہن میری اولین ترجیح ہے، میں نئے سال میں پاکستان واپسی پر سیاست میں دوبارہ آؤں گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری