بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم ہو، ڈی جی آئی ایس پی آر


بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم ہو، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ لڑ رہا ہے تاہم بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہو۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت نے 2016 میں سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ رچایا، اور اب بھی ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آزادی کی تحریک مؤثر سیاسی جدوجہد میں تبدیل ہوچکی ہے۔

بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ بھارت ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے اور رواں برس لائن آف کنڑول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 54 افراد آزاد کشمیر میں شہید ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری رقم ادا کی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا پاکستان میں کوئی نیٹ ورک موجود نہیں ہے، اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دفتر خارجہ بھی اس حوالے سے اپنا موقف امریکا کے سامنے پیش کر چکے ہیں

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان میں یکطرفہ کارروائیوں کا اشارہ دیا گیا تاہم میں بتانا چاہتا کہ ہم دوستوں سے تنازعہ نہیں چاہتے لیکن ملک کی سلامتی پر کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب پاکستان کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، ہم پیسے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہے، ہم نے بہت کرلیا اب کسی کے لیے کچھ نہیں کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کو نہیں بلکہ افغانستان اور امریکا کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر آپریشن ردالفساد کے ذریعے رواں سال ہزاروں آپریشن کیے گئے، جس میں کافی کامیابی حاصل ہوئی اور ساتھ ہی فاٹا میں حکومتی رٹ قائم کی، جس کے بعد 96 فیصد لوگ واپس اپنے گھروں کو واپس گئے۔

انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے نوجوانوں کو مقامی سطح پر تعلیم فراہم کی اور اس کے ساتھ سماجی اقتصادی منصوبے بھی شروع کیے گئے، جن کا فاٹا اور خیبرپختونخوا میں بہت اچھا اثر پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقوں کے کمیونیکیشن سیکٹر میں 789 کلو میٹر کے روڈ پلان کیے تھے، جس میں 713 کلو میٹر پر کام مکمل ہوگیا ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو گمراہ کرنے والے کامیاب نہیں ہوں گے، 2 ہزار سے زائد فراری ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خوشحال بلوچستان پروگرام کی تجویز پیش کی، جس کا ڈھانچہ 4 نکات پر مشتمل ہے۔

کراچی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے مقابلے میں آج کا کراچی بہت بہتر ہے اور وہاں امن و امان برقرار ہے اور کراچی کے حالات مزید بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2003 سے 2013 تک عام شہریوں کی ہلاکتوں میں تیزی آئی تھی لیکن 2017 تک اس میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے کارروائیں کرتے ہوئے کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا اور جو دہشت گرد بمبار کارروائیاں کرنے کے لیے نکال دیے گئے تھے انہیں بھی گرفتار کیا۔

فوجی عدالتوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس نے بتایا فوجی عدالتوں میں پہلے مرحلے میں 274 کیسز آئے جس میں 161 کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سیکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج اس منصوبے کو بھر پور سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ان کی اہلیہ اور ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے کلبھوشن کی سزا پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان نے عالمی دباؤ پر کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات کرائی گئی ہے جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر پاکستان کسی بھی طرح کا عالمی دباؤ لیتا تو پھر اسے قونصلر رسائی دیتا، لیکن پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کے اہلخانہ سے ملاقات کرائی گئی تھی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری