ایران کا اسلامی انقلاب ۔۔۔ ترقی و پیشرفت کی طرف گامزن - 3


ایران کا اسلامی انقلاب ۔۔۔ ترقی و پیشرفت کی طرف گامزن - 3

ایرانی عوام بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی تعلیمات سے آشنائی کے بعد اس نتیجے پر پهنچی تھی که انسانی زندگی کی سعادت و کامرانی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں هی ممکن هے.

 خبر رساں ادارہ تسنیم: ایران کی مسلمان ملت نے 1979 میں جس تحریک کو کامیابی کی منزل سے همکنار کیا تھا اس کی اساس و بنیاد اسلامی تعلیمات پر استوار تھی. ایرانی عوام بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی تعلیمات سے آشنائی کے بعد اس نتیجے پر پهنچی تھی که انسانی زندگی کی سعادت و کامرانی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں هی ممکن هے۔

امام خمینی نے جن اسلامی تعلیمات پر ایران کے اسلامی انقلاب کو استوار کیا وه دنیا اور آخرت کی نجات کا باعث هیں. اسلامی تعلیمات پر عمل درآمد هی اس بات کا باعث  بنا که اس انقلاب کو اسلامی انقلاب کا نام دیا گیا، اس انقلاب کی ایک بنیادی خصوصیت سامراج اور استعمار کے خلاف قیام اور آواز  احتجاج بلند کرنا هے۔

سامراج و استعمار دشمنی اسلامی تعلیمات کی بنیاد هے کیونکه دین اسلام ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت پر تاکید کرتا هے . اسلام انسانوں کو تلقین کرتا هے که ظلم کو قبول نه کریں بلکه اسکا مقابله کریں۔ امام خمینی اس بارے میں فرماتے هیں همارا  پروگرام  یه هے ه نه ظلم کریں او رنه ظلم سهیں . نه کسی پر ظلم کریں گے اور نه کسی کے ظلم کو برداشت کریں گے۔

اسلام ایک طرف کسی کے ظلم و ستم کو قبول نهیں کرتا  تو یقینا دوسری طرف وه سامراج کی مذمت بھی کرتا هے. ظلم و ستم کو برداشت کرنا ایک حوالے سے حق کے مقابلے میں کسی باطل کو قبول کرنا هے. سامراج کو فارسی میں استکبار کها جاتا هے اور یه قرآنی لفظ سے ماخوذ هے . پهلا مستکبر شیطان تھا جس نے سجده سے انکار کیا تھا. قرآن نے قارون، فرعون اور یامان جیسے سرکش افراد کے لیے مستکبر کا لفظ استعمال کیا هے . خداوند عالم نے قرآن پاک میں کئی بار مستکبرین سے دوری اور بے زاری کا اعلان کیا هے  . قرآن کی متعدد آیات میں مستکبرین کو عذاب الهی کی خبر دی گئی هے۔

سوره اعراف کی آیت نمبر 146 میں ارشاد هوتا هے؛ 

"میں عنقریب اپنی آیات کی طرف سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو روئے زمین پر ناحق اکڑتے پھرتے هیں اور یه کسی بھی نشانی کو دیکھ لیں ایمان لانے والے نهیں". ان کا حال یه هے که هدایت کا راسته دیکھیں گے تو اسے اپنا راسته نه بنائیں گے اور گمراهی  کا راسته دیکھیں  گے  تو اسے فورا اختیار کر لیں گے. یه سب اسلیے هے که انهوں نے هماری نشانیوں کو جھٹلایا  هے اور ان کی طرف سے غافل تھے۔"

ایران کا اسلامی انقلاب قرآنی نظریات کی بنیاد پر سامراج اور استکبار کے خلاف آواز اٹھاتا هے اور یهی وجه هے که دنیا بھر کے ظالم و ستمگر یعنی سامراجی طاقتیں ایران کے خلاف نبرد آزما هیں.
ایران کے آئین کی شق نمبر 154 میں سعادت ، استقلال، آزادی اور عدل و انصاف کو تمام دنیا کا حق گردانا گیا هے۔

 آئین کی اس شق کے مطابق ایران کسی دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے پرهیز کرتے هوئے دنیا کے هر کونے میں مظلوم کی حمایت اور ظلم کی مخالفت کرتا هے. آج کے دور میں ظلم و ستم  کا واضح اور نمایاں مصداق امریکه هے  اور اسے سامراجی یا استکباری طاقت سے تعبیر کیا جاتا هے. رهبر انقلاب اسلامی حضرت آیت الله سید علی خامنه  ی نے اس حوالے سے اپنے کئی خطبات اور پیغامات میں کھل کر بیان کیا هے . آپ فرماتے هیں که سامراج و استکبار ماضی میں بھی تھے او راب بھی هیں . سامراج کا ڈھانچه اور هیت ترکیبی همیشه یکساں رهی هے لیکن اس کے طریقے  اور روشیں مختلف ادوار  میں مختلف اور متنوع رهی هیں. آج بھی سامراجی نظام اور طاقتیں موجود هیں  ان میں سرفهرست اور اهم ترین امریکه هے۔

سامراج دشمنی ایران کے اسلامی انقلاب کا اهم سلوگن اور ماٹو رها  هے . دشمن کے پروپیگنڈوں کیوجه سے بھی اسلامی انقلاب  کی یه خصوصیات دنیا بھر میں متعارف هو چکی هے. مسلمان اور غیر مسلمان سب جانتے هیں که ایران کا اسلامی انقلاب سامراج کی مخالفت اور استعمار دشمنی پر استوار هے. ی اور آپکے انقلاب کو سمجھنے کے لئے فرانس میں دیاگیا آپ کا انٹرویو بہت سے گرہوں کو کھول سکتا ہے ۔نوفل نوشاتو میں معروف عرب دانشور اور صحافی  حسنین ہیکل نے  حب آپ سے پوچھا کہ بہتت سےمبصرین ایران پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں وہ اس بڑی تبدیلی کو محسوس نہیں کررہے ہیں ۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہونے کو ہے ۔ خاص کر ایسی صورتحال میں کہ ایک قوم کا رہبر دور سے بیٹھ کر معاشرے کو کنٹرول اور اسکی رہنمائی کررہا ہے آپ کی نگاہ میں اس تحریک کی عظمت کا منبع اور بنیاد کہاں ہے ؟

امام  خمینی نے جواب دیا ہر گھٹن اور اختناق کے پیچھے ایک دھماکہ ہوتا ہے ۔ اختناق جتنا وسیع و عریض ہوگا دھماکہ بھی اتنا وسیع و عریض ہوگا۔ایرانی عوام ہر طرف سے شدید دباؤ کا شکار تھیں علماء نے اس بنیادی مشکل کو درک کرلیا اور عوام کے قیام کا باعث بنے میں ایرانی عوام کی زبان کو سمجھتا ہوں ۔ معاشرے کے طبقات کو پہچانتا ہوں میں لوگوں کی زبان اور انکے دل کی بات کرتا ہوں ۔ میں پہلوی خاندان کے پچاس سالہ مظالم اور کمزوریوں سے اچھی طرح آگاہ ہوں ۔ عوام کا صبر آخری حدود کو چھوررہا ہے پہلوی خاندان کی آمریت نے اس دھماکہ خیز صورتحال کو جنم دینے میں بنیادی کردار ادا کیا اور علماء اس دھماکے کا باعث بنے۔

حسنین ہیکل نے پوچھا جب امریکیوں اور فوج کے مفادات خطرے سے دوچار ہونگے تو کیا آپ کے خیال میں وہ مداخلت نہیں کریں گے اور انقلاب کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کریں گے؟

امام نے جواب دیا ممکن ہے اپنے سابقہ تجربات کی روشنی میں وہ یہ سوچیں کہ فوجی کاروائی انکے مسئلے کو حل کردے گی لیکن یہ سلسلہ پائیدار نہیں ہوگا۔وہ حکومت جسکی تمام عوام مخالف ہو اس میں جارح زیادہ عرصہ تک اقتدار میں نہیں رہ سکتے اور اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتے اگر انہوں نے فوجی کاروائی کی تو انہیں ہر صورت میں مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 معروف صحافی حسنین ہیکل سے انٹرویو کے خاتمے کے بعد امام نے کہا : میں دو نکات کی طرف آپ کی توجہ مبذول کراتا ہوں۔

پہلی بات یہ ہے کہ ہماری تحریک اسلامی ہے ۔ ایک مظلوم قوم نے ایسے جابر حکمرانوں کے خلاف قیام کیا ہے جو سب کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ۔ کیا وجہ ہے کہ الازھر کے علماء شاہ کا ساتھ دے رہے ہیں اور مظلوم مسلمان قوم کی مخالفت کررہے ہیں؟

ایسے علماء کے ساتھ کیا کیا جائے ؟

امام نے مزید کہا بدقسمتی سے الازھر کے علماء حکومت کے احکامات کے پابند ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض کمیونسٹ مجھے کہتے ہیں "مذہب حکومتوں کے اہداف و مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہے۔"

جاری ہے ۔۔۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری