محمد افضل گورو کی برسی پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال, حریت قیادت نظربن ,کاروبار زندگی معطل


محمد افضل گورو کی برسی پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال, حریت قیادت نظربن ,کاروبار زندگی معطل

بھارتی پارلیمنٹ حملہ کیس میں پھانسی پانے والے محمد افضل گورو کی 5ویں برسی پر مقبوضہ کشمیر میں عام ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کررہ گئی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کشمیری رہنما محمد افضل گرو کی پانچویں برسی پر مکمل شٹر ڈاؤن کیا گیا اور تمام دکانیں، کاروباری مراکز بند رہے جبکہ مقبوضہ وادی میں ٹریفک بھی معطل رہی۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق حریت پسند رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی کال پر جمعے کی نماز کے بعد پرامن مظاہرہ کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ محمد افضل گرو سمیت ایک اور کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کی لاشیں نئی دہلی کی تہار جیل سے واپس کی جائیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ان کی تدفین کی جاسکے۔

اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میں اتوار 11 فروری کو شہید محمد مقبول بٹ کی برسی کے سلسلے میں شٹر ڈاؤن کی کال دی گئی ہے جبکہ اسی روز سری نگر میں سونوار کے مقام پر اقوام متحدہ کے مبصرین کے دفتر کی جانب مارچ کیا جائے گا اور قرارداد پیش کی جائے گی، جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا جائے گا کہ افضل گرو اور مقبول بٹ کی لاشیں کشمیریوں کے حوالے کی جائیں۔

دوسری جانب محمد افضل گرو اور محمد مقبول بٹ کی برسی منانے کے اعلان کے بعد حریت پسند رہنماؤں کو روکنے کے لیے کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی میرواعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، اشرف سہرائی، مختار احمد واعظہ، غلام احمد گلزار، بلال صدیقی، محمد اشرف لئیا، عمر عادل اور سید امتیاز حیدر کو نظر بند کردیا۔

اس کے علاوہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے محمد افضل گرو کی برسی پر بھارت کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے سری نگر اور شمالی کشمیر کے دیگر علاقوں میں پابندیاں لگادی ہیں جبکہ آزاد کشمیر کے علاقے بارمولا سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے بانیہال کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل کردی۔

واضح رہے کہ کشمیری رہنما محمد افضل گرو کو نئی دہلی کی تہار جیل میں 2013 میں پھانسی دے دی گئی تھی جبکہ محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو اسی جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور دونوں کی لاشوں کو جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ افضل گرو پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے بھارتی پارلیمان پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد انہیں بھارتی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری