ایران کا اسلامی انقلاب خود اعتمادی کا مضبوط قلعہ-2


ایران کا اسلامی انقلاب خود اعتمادی کا مضبوط قلعہ-2

اسلامی انقلاب نے معاشرے کے مختلف میدانوں سمیت خواتین کی موثر شرکت و موجودگی کے امکانات بھی فراہم کئے، ایک اہم میدان کہ جس میں ایرانی خواتین کو بڑھ چڑھ کر شرکت کرنے اور فعال کردار ادا کرنے کا موقع ملا، تعلیمی وتحقیقاتی میدان تھا۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: اسلامی انقلاب نے معاشرے کے مختلف میدانوں سمیت خواتین کی موثر شرکت و موجودگی کے امکانات بھی فراہم کئے۔ ایک اہم میدان کہ جس میں ایرانی خواتین کو بڑھ چڑھ کر شرکت کرنے اور فعال کردار ادا کرنے کا موقع ملا ، تعلیمی وتحقیقاتی میدان تھا۔ جبکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے تک صرف پینتیس فیصد ایرانی خواتین علم و دانش کی نعمت سے بہرہ مند تھیں۔ انقلاب کے بعد کے برسوں میں یعنی انیس سو چھیانوے تک یہ رقم پچھتر فیصد تک اور دوہزار بارہ تک اکیاسی فیصد تک پہنچ گئی – نہایت خوشی کی بات ہے کہ آج جب انقلاب اپنی کامیابی کی انتالیسویں سالگرہ منا رہا ہے ، ایرانی خواتین علم و دانش حتی اعلی تعلیمات سے بہرہ مند ہوتے ہوئے بہت سے سیاسی ، ا قتصادی اور سماجی میدانوں میں موثرکردار ادا کر رہی ہیں اور بعض میدانوں میں تو گویا مردوں سے بھی آگے نکل گئی ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق ایسے عالم میں جب انیس سو اناسی میں ایران میں صرف پچاس ہزار لڑکیاں یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہی تھیں انیس سو چھیانوے میں یونیورسٹی طالبات کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوا اور وہ پانچ لاکھ تک پہنچ گئی – اور اس وقت یہ اعداد و شمار تقریبا بیس لاکھ تک پہنچ گیا ہے۔ ایرانی خواتین اور لڑکیوں کے اندر اعلی تعلیم سے دلچسپی اس قدر زیادہ رہی ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے زیادہ ہوگئی اور اعداد و شمار کے مطابق آج سرکاری یونیورسٹیوں میں طالبات کی تعداد تقریبا چھپن فیصد ہے۔

قومی اعتماد نفس کی تقویت کا عمل اور اس کے نتیجے میں دنیا میں ایران کے اقتدار کی تقویت کا عمل ، امام خمینی (رح) کی رحلت کے بعد رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے زمانے میں بھی جاری رہا اور مضبوط ہوا۔ آپ نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا ایک ثمرہ اعتماد بڑھنے اور مغرب پر انحصار پر مبنی تعلقات کے درہم برہم ہونے کی بنا پر نوجوانوں کی صلاحیتوں اور توانائیوں میں فروغ قرار دیا ارو آپ کا حیال ہے کہ انقلاب اسلامی نے انحصار و وابستگی کی زنجیروں کو توڑ دیا اور نوجوانوں کے اندر اعتماد نفس اور اپنی ذات پر یقین کے جذبے کو مضبوط کیا اور اسی چیز نے ایران میں علمی ترقی کی زمین ہموار کی۔ انقلاب سے پہلے نوجوانوں اور غیرنوجوانوں کو علمی میدانوں میں خلاقیت کا مظاہرہ کرنے کے مواقع نہیں دیئے جاتے تھے لیکن انقلاب نے معاشرے میں خودمختاری اور اعتماد نفس کی طاقت زندہ اور بحال کی – اسلامی انقلاب نے اس ملک کو علمی پیشرفت کی سوغات دی – گذشتہ پچاس – ساٹھ برسوں میں کہ جب دنیا نے زیادہ سے زیادہ علمی و سائنسی ترقی کی ہے، کی نسبت اس نہایت مشکل دور میں ہماری علمی و سائنسی ترقی کافی زیادہ ہے۔

آپ کی رہبری کے زمانے میں ملک کی علمی پالیسیاں اس طرح تیار کی گئیں کہ ملک کی علمی ترقی نہ صرف رکی نہیں بلکہ اس میں مزید تیزی آئی ہے آئی ایس آئی کی ویب سائٹ کے مطابق پیش کی جانے والی اطلاعات کے مطابق اسلامی انقلاب کی کامیابی کے پہلے انیس سو چالیس سے انیس سو اناسی تک معتبر بین الاقوامی کانفرنسوں اور جریدوں میں ایرانی دانشوروں کے صرف دوہزار چھبیس مقالے پیش کئے گئے یا شائع ہوئے ہیں۔ جبکہ اس زمانے میں دنیا میں علمی پروڈکٹ کی تعداد بہت زیادہ اور غیرمعمولی رہی ہے۔ اس دور کے اعداد وشمار کے مطابق اس دور میں دنیا میں اسی لاکھ علمی و سائنسی مقالے درج ہوئے جس میں ایران کا حصہ صرف دوہزار یعنی تقریبا تین فیصد رہا ہے لیکن اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں علمی ترقی میں تیزی آنے کے بعد علمی مقالوں کی تعداد، دولاکھ پینتالیس ہزار سے زیادہ ہوگئی یعنی دنیا میں علمی پیداوار میں ایران کا حصہ باون فیصد بڑھ گیا ہے۔ ایران میں علمی پیداوار میں یہ اضافہ ایسے عالم میں ہوا ہے کہ وہ تقریبا آٹھ برسوں تک مسلط کردہ جنگ میں الجھا رہا ہے اور علمی وتحقیقاتی سرگرمیوں کے لئے حالات اور ماحول مناسب نہیں تھا۔

علمی پیداوار میں تعداد کے لحاظ سے اضآفے کے ساتھ ہی اس کی کیفیت میں بھی بہتری آئی ہے – علمی پیداوار کی کیفیت پرکھنے کے لئے سب سے اہم آلہ اس ایجاد کے حوالے کی شرح ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق انقلاب کی کامیابی سے قبل ایران میں تیار ہونے والے مجموعی مقالوں کی تعداد دوہزار چھبیس تھی جن میں سے صرف ایک ہزآر ایک اٹھتر مقالوں کو بطور سند پیش کیا گیا جبکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں اس کی تعداد بڑھ کر نو لاکھ پینتالیس ہزار ہوگئی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے چارعشروں بعد ایران کے علمی مقالوں کے حوالوں کی تعداد میں تقریبا آٹھ سوبرابر اضافہ ہوا ہے۔ ایران نے ایسے عالم میں علمی و سائنسی ترقی کیک ہے گذشتہ چار عشروں کے دوران یہ ملک شدید ترین سیاسی، امریکہ کی سرکردگی میں دنیا کے تسلط پسند ممالک نے ایران کی علمی وسائنسی ترقی و پیشرفت کی راہ میں بہت سے رکاوٹیں ڈالی ہیں – ان تمام رکاوٹوں اور پابندیوں کے باوجود پورے فخر سے یہ کہا جاسکتاا ہے کہ ایسے وقت میں جب ایران ، انقلاب اسلامی کی کامیابی کو چالیس سال پورے ہونے والے ہیں ، اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قومی اعتماد کے سہارے علم و دانش کی چوٹی پر کھڑا ہوا ہے اور اپنے معاشرے اور دنیا بھر کے عوام کے لئے روشن اور امید افزاء مستقبل کی نوید دے رہا ہے۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری