مختصر یادداشت آنجہانی عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر


مختصر یادداشت آنجہانی عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر

آنجہانی عاصمہ جہانگیر جو تھیں سو تھیں لیکن اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں اور گوکہ وہ شاید دین اور حساب و کتاب کی بھی منکر تھیں لیکن آخرت اور حساب و کتاب فلسفۂ تخلیق انسان کا لازمہ ہے لہذا کسی کے انکار سے عالم برزخ اور آخرت کی نفی نہیں ہوتی اور عاصمہ صاحبہ کو بھی حساب دینا پڑے گا اپنے کئے کا بھی اور اپنے کہے کا بھی۔  

آنجہانی عاصمہ جہانگیر نے، اسلامی حجاب کے خلاف جنگ لڑی اور ادھر ادھر تقاریر کرکے بعض مواقع پر اسلامی مقدسات بالخصوص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کرتی رہی، اور پاکستان میں جب شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تو مغرب کی گود میں جابیٹھی، وہ جو تھیں سو تھیں لیکن اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں اور گوکہ وہ شاید دین اور حساب و کتاب کی بھی منکر تھیں لیکن آخرت اور حساب و کتاب فلسفۂ تخلیق انسان کا لازمہ ہے لہذا کسی کے انکار سے عالم برزخ اور آخرت کی نفی نہیں ہوتی اور عاصمہ صاحبہ کو بھی حساب دینا پڑے گا اپنے کئے کا بھی اور اپنے کہے کا بھی۔  

امر مسلم یہ ہے کہ مغرب نے عاصمہ جہانگیر کو پاکستانی خواتین میں سے چنا جو کسی دین و مذہب پر یقین نہیں رکھتی تھی، بنگلہ دیش کی خواتین میں سے تسلیمہ نسرین کو جو شاتم رسول تھیں، اور ایرانی خواتیں میں سے شیرین عبادی کو جو ایک بہائی ہیں؛ بات کیا ہے کہ مغرب اکثریتی مسلم معاشروں کی نمائندگی ایسی عورتوں کو دیا کرتے ہیں جن کا تعلق ان معاشروں کے دھتکارے ہوئے گروہوں سے ہوتا ہے اور ان کو ایک اقلیت کے طور پر بھی تسلیم نہیں کیا جاتا؟؟؟ کیا مغربی طاقتیں اور امریکی و صہیونی سرکردگی میں کام کرنے والی عالمی کہلوانے والے ادارے اور تنظیمیں سمجھتی ہیں کہ اس قسم کے لوگ ان معاشروں کی نمائندگی کا حق بہتر انداز سے ادا کرتے ہیں یا پھر بات کچھ اور ہے اور کوئی لین دین ہورہا ہے: حمایت کے عوض مغربی انداز فکر کو مسلم معاشروں میں نافذ و راسخ کرنا اور معاشروں کو اعتقادی اور فکری لحاظ سے کھوکھلا بنانا یا پھر اکثریتی مسلمانوں کو اقلیتی فرقوں ـ جو درحقیقت فرقے بھی نہیں ہیں بلکہ جاسوسی کی مغربی ایجنسیاں ہیں اور ان کے عبادتگاہیں کہلوانے والے مراکز بھی مغرب میں واقع ہیں یا پھر مقبوضہ فلسطین میں ـ کی طرف راغب کرنا اور انہیں مغرب کی طرف سے پذیرائی کا لالچ دلانا اور مغرب کے مفادات کے تحفظ پر مامور کرنا مقصود ہے؟؟؟ دیکھ لیں۔۔۔ 

بہرحال عاصمہ آنجہانی ہوچکیں، کچھ نے اس کی حیات میں ان کا ساتھ دیا اور مغرب میں مقبول ہوئے اور کچھ ان کی موت سے فائدہ اٹھا کر ان کے مقاصد کو آگے بڑھا کر مغرب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔۔۔ لیکن مرنا سب کو ہے اور حساب سب کو دینا ہے۔۔۔ مجھ جیسوں کا خیال ہے کہ اللہ کی رضا اور اس کے نیک ترین اور پاک ترین بندوں کی خوشنودی حاصل کرنا کچھ زیادہ بہتر ہے۔ 

تحریر: فرحت حسین مہدوی

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری