ایم کیو ایم انٹرا پارٹی الیکشن میں فاروق ستار سربراہ منتخب


ایم کیو ایم انٹرا پارٹی الیکشن میں فاروق ستار سربراہ منتخب

ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی الیکشن میں فاروق ستار نے فتح حاصل کرتے ہوئے ایک بار پھر پارٹی سربراہ کا عہدہ حاصل کرلیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان میں دو دھڑے بننے کے بعد فاروق ستار نے آج انٹرا پارٹی الیکشن کا اعلان کیا ہوا تھا، ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے کراچی اور حیدرآباد میں پولنگ ہوئی ، الیکشن میں کنوینئر، ڈپٹی کنوینئرز، رابطہ کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سمیت دیگر عہدوں کے لیے افراد کا انتخاب کیا گیا۔

طے کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان پولنگ کے ذریعے رابطہ کمیٹی کے 35 اراکین اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے 40 سے زائد ممبران کا انتخاب کریں گے۔ رابطہ کمیٹی اراکین میں جو رکن سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گا وہ کنونیر شپ یعنی پارٹی کی سربراہی سنبھالے گا بعدازاں الیکشن کے نتائج کا پریس کانفرنس کے ذریعے اعلان کرکے نتیجہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرایا جائے گا۔

انٹرا پارٹی الیکشن ختم ہوئے تو نتیجہ فاروق ستار کے حق میں سامنے آیا اور فاروق ستار نے 9 ہزار 5 سو ووٹ لے کر ایک بار پھر پارٹی سربراہ کا عہدہ حاصل کرلیا۔ متحدہ رہنماؤں خواجہ سہیل منصور، قمر منصور، مزمل قریشی، علی رضا عابدی ، شاہد پاشا، ساجد احمد، صلاح الدین شیخ نے بھی انتخابات میں حصہ لیا۔

منتخب ہونے کے بعد فاروق ستار نے کہا کہ پورا ہاتھی پی آئی بی آگیا ہے بس دُم بہادر آباد میں رہ گئی ہے۔ دوسری جانب بہادر آباد گروپ کے رہنما کنور نوید جمیل کہتے ہیں فاروق ستارغیر آئینی اقدامات کو کالعدم کرکے یہاں آتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہیں گے۔

قبل ازیں ڈاکٹرفاروق ستار نے بہادر آباد گروپ کے ارکان کو انٹرا پارٹی الیکشن سے ہی باہر کردیا۔ بیلٹ پیپرز میں رہنما عامر خان اور خالد مقبول صدیقی کا نام ہی موجود نہیں تھا جب کہ کنور نوید جمیل، نسرین جلیل اور وسیم اخترسمیت تمام ارکان مائنس کردیے گئے تھے۔انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے ڈاکٹر فاروق ستار تمام تر مخالفت کے باوجود کامران ٹیسوری کو بھول نہ سکے، بیلٹ پیپر میں پہلا نام فاروق ستار اور دوسرا نام کامران ٹیسوری کا درج تھا۔

دوسری جانب سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے انتخاب میں بھی مخالفین باہر کردیے گئے، سی ای سی کے لیے احسن غوری اور نازیہ علی سمیت 38 امیدواروں میں مقابلہ ہوا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری