کلثوم نواز کو (ن) لیگ کا نیا صدر بنانے پر اتفاق ہوگیا، ذرائع


کلثوم نواز کو (ن) لیگ کا نیا صدر بنانے پر اتفاق ہوگیا، ذرائع

حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم و پارٹی صدر نواز شریف کی اہلیہ اور رکن قومی اسمبلی کلثوم نواز کو پارٹی کا نیا صدر بنانے پر اتفاق کر لیا گیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں نواز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

باوثوق ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اجلاس میں کلثوم نواز کو (ن) لیگ کا مستقل صدر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ لندن میں زیر علاج کلثوم نواز بہت جلد آخری چیک اپ کروا کر پاکستان واپس آجائیں گی۔

ذرائع کے مطابق لیگی رہنماؤں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سینٹ الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے احکامات پر عمل کیا جائے گا۔

لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سینٹ انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی اجلاس میں نواز شریف نے 10 منٹ تقریر کی اور وہ زیادہ تر پارٹی رہنماؤں کے مشورے سنتے رہے۔

نواز شریف نے کہا کہ وہ کلثوم نواز کو واپس لانے کے لیے لندن جانا چاہتے تھے اور لندن سے واپسی پر عمرا ادا کرنے کا بھی ارادہ تھا، لیکن اب کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے نہیں جارہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اجلاس میں کسی رہنما نے نواز شریف کے چھوٹے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانے کا مشورہ نہیں دیا۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفرالحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پارٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی آئندہ ہفتے پارٹی کا عبوری صدر مقرر کرے گی۔

واضح رہے کہ کلثوم نواز کو گزشتہ سال اگست میں گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد سے وہ لندن میں زیر علاج ہیں اور سرجری کے بعد ان کے کیمو کے کئی سیشنز ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی کو نواز شریف کو اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد لاہور کے حلقہ این اے 120 کی خالی ہونے نشست پر مسلم لیگ (ن) نے کلثوم نواز کو ضمنی انتخاب کا امیدوار نامزد کیا تھا، تاہم لندن میں زیر علاج ہونے کے باعث وہ انتخابی مہم نہیں چلا سکیں اور ان کی بیٹی مریم نواز نے ان کی غیر موجودگی میں مہم چلائی۔

کلثوم نواز نے کانٹے کے مقابلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی امیدوار یاسمین راشد کے خلاف ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے خلاف دائر درخواستوں کے فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف اسمبلی رکنیت کے بعد مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل ہوگئے تھے۔

انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سنایا۔

چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا یا نااہل شخص پارٹی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

فیصلے میں نواز شریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری