پاکستانی حکام کی خوشامدی بیانات اور امریکیوں کی "میں نہ مانو" کی رٹ


پاکستانی حکام کی خوشامدی بیانات اور امریکیوں کی "میں نہ مانو" کی رٹ

جہاں امریکہ پاکستان کو دہشتگردوں کی معاونت کے حوالے سے دنیا بھر میں بدنام کرنے کی انتھک کوششیں کررہا ہے وہیں پاکستانی حکام گزشتہ دہائیوں سے جاری واشنگٹن-اسلام آباد کے درمیان باہمی تعاون کو خطے میں امن و استحکام کیلئے ناگزیر سمجھتے ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکہ میں پاکستان کے سفیراعزاز احمدچودھری نے کہاہے کہ پاکستان اورامریکہ کو خطے خصوصاً افغانستان میں امن واستحکام کے مشترکہ مقصد کے حصول کیلئے ملکرکام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بات Pittsburgh میں کارنیگی Mellonیونیورسٹی میں ایک عوامی مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی اور معیشت دونوں شعبوں میں پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف اور انہیں سراہا جاناچاہیے۔

پاکستانی سفیر نے  کہاکہ پاکستان کے عوام توقع رکھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات باہمی احترام پرمبنی ہونے چاہئیں۔

اس سے پہلے ورلڈ افیئرکونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کو اجاگرکیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے میں ٹھوس پیشرفت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گرد اب راہ فرار اختیار کررہے ہیں اور خفیہ معلومات پرمبنی آپریشن ردالفساد کے ذریعے باقی ماندہ دہشت گرد عناصر کاپیچھا کیاجارہاہے۔

افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے پاکستانی سفیر نے تشویش ظاہر کی کہ افغانستان میں عدم استحکام سے پورے خطے کے امن واستحکام کونقصان ہوسکتاہے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ موثرسرحدی نظم ونسق دہشت گردوں کی سرحد پار سے نقل وحرکت روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتاہے۔

انہوں نے افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی پر بھی زور دیا کیونکہ پناہ گزین کیمپوں، طالبان او ر دوسرے عسکریت پسند کی پناہ گزینوں کے روپ میں تعدادبڑھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی حکام پاکستانیوں کے بیانات کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے پاکستان مخالف اقدامات پر بضد ہے جبکہ پاکستانی حکام مسلسل امریکیوں کی خوشنودی کی خاطر باہمی تعاون کا رٹ لگارہے ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری