قبائلی علاقوں کو دئے جانے والے فنڈز میں خردبرد کا معاملہ بھی سامنے آگیا


قبائلی علاقوں کو دئے جانے والے فنڈز میں خردبرد کا معاملہ بھی سامنے آگیا

یہ بات روز روشن کی طرف عیاں ہے کہ قبائل کے نام کروڑوں ڈالرز کے فنڈز کا اگر صحیح استعمال ہوتا تو آج قبائلی علاقوں کی یہ حالت نہ ہوتی۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق شمالی وزیرستان ایجنسی سے تعلق رکھتنے والے قبائلی عمائدین نے الزام عائد کیا ہے کہ قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے دیے گئے فنڈز میں خرد برد کی گئی ہے۔

قبائلی عمائدین نے قومی احتساب بیورو (نیب) حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کو دیے جانے والے فنڈز میں مبینہ خردبرد کی تحقیقات کرکے اس عمل میں ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں۔

پشاور پریس کلب کے باہر میڈیا پریس کانفرنس کرتے ہوئے شمالی وزیرستان کے عمائدین کے نمائندہ عبدالجلال وزیرستانی کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے نظیر قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اندورنِ ملک نقل مکانی کرنے والے افراد (آئی ڈی پیز) اپنے گھروں کو واپس آگئے ہیں تاہم یہ ابھی بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

عبدالجبار وزیرستانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین برس کے دوران انہوں نے دیکھا ہے کہ قبائلی عوام کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا جبکہ انہیں ان کے فنڈز کے استعمال کے حوالے سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فاٹا کے پولیٹیکل ایجنٹ کے خلاف اس مبینہ کرپش پر آواز بلند کی لیکن اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

انہوں نے قبائلئ علاقوں کے نام پر موصول ہونے والے فنڈز میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اس میں ملوث افراد کو مثالی سزا دی جائے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت قبائلی علاقوں میں بحالی کے کام لیے اربوں روپے وصول کرتی ہے لیکن انہیں مناسب طریقے سے استعمال نہیں کرتی۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے فاٹا کے تحت موصول ہونے والے فنڈز میں موجود 20 فیصد کمیشن کو ختم کیا جائے۔

قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ اشیائے خوردونوش پر برطانوی حکومت کے زمانے کا نظام بھی آئی ڈی پیز کے مسائل پیدا کر رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ قبائلی جرگے میں ایسے لوگوں کو نمائندگی دی جارہی ہے جو انتظامیہ کی کرپشن پر پردہ ڈال سکیں۔

انہوں نے حکامِ بالا سے مطالبہ کیا کہ قبائلی عوام کی درست نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

قبائلی عمائدین نے کور کمانڈر پشاور سے مطالبہ کیا کے وہ فاٹا کی عوام کو کرپٹ پولیٹیکل انتظامیہ سے نجات دلائیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ فاٹا سیکریٹریٹ اور گورنر ہاؤس بھی قبائلی علاقوں میں بحالی کے نام پر ملنے والے فنڈز میں خردبرد میں ملوث ہیں۔

قبائلی عمائدین نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت پولیٹیکل ایجنٹس اور دیگر کرپٹ افراد کے خلاف کارروائی نہیں کرتی تو قبائلی عوام پشاور میں گورنر ہاؤس اور اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری