موجودہ حالات میں قدس ریلی؛ لبیک یا حسین کا عملی مظاہرہ ۔۔۔


موجودہ حالات میں قدس ریلی؛ لبیک یا حسین کا عملی مظاہرہ ۔۔۔

کسی بھی اسلامی پیغام کے اثر کو زائل کرنے کا ایک طریقہ مغالطہ ہے ، کیا آپ نے توجہ فرمائی قدس کی ریلی کے ایام قریب آتے ہیں اور کچھ اس قسم کے جملے ہمارے کانوں میں گونجنے شروع ہوجاتے ہیں:

خبر رساں ادارہ تسنیم: کسی بھی اسلامی پیغام کے اثر کو زائل کرنے کا ایک طریقہ مغالطہ ہے ، کیا آپ نے توجہ فرمائی قدس کی ریلی کے ایام قریب آتے ہیں اور کچھ اس قسم کے جملے ہمارے کانوں میں گونجنے شروع ہوجاتے ہیں:

بھائی بیٹھے رہو گھر میں فتنہ ہے آجکل فتنہ مگر تم نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث نہیں سنی: فَاِذَا الْتَبَسَتْ عَلَیْکُمُ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمَظْلِمِ فَعَلَیْکُمْ بِالْقُرْآنِ ۔۔۔۔ (الکافی 2: 598)

ترجمہ: فتنے اگر رات کی تاریکیوں کی طرح تم پر چھا جائیں تو قرآن کو اپناؤ۔ تو بھائی ہماری ساری توجہ قرآن کی تعلیم پر ہونی چاہئے۔ پھر مولا علی علیہ السلام نے بھی تو نہج البلاغہ میں فرمایا تھا کہ: "کن فی الفتنة کابن اللّبون لا ظهر فیرکب و لا ضرع فیحلب" ۔۔۔ ترجمہ: آرام اور سکون سے بیٹھ جائیے فتنہ ہے، کسی کے آلہ کار نہ بنیں۔

جلسہ جلوس میں نہ جائیے، کسی جدوجہد میں شریک نہ ہوئیے، دشمن بہت فتنہ گر ہے اس کے خلاف بات نہ کیجئے، مظلوم فلسطینیوں کی حمایت نہ کیجئے، یہ سب فتنے بھائی اپنی جوان اولاد کی جان خطرہ میں کیوں ڈالتےہیں؟ ، آپ کو کچھ ہوگیا تو آپ کے بال بچوں کا کیا ہوگا؟ دھماکہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟

کیا ہم نے سوچا کہ قرآن کو اپنانے سے مراد قرآن کی تعلیمات کو سیکھ کر اس پر عمل کرنا ہے؟ جیسے اشداء علی الکفار سیکھنا ضروری ہے اسی طرح عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ اپنانے کی بات ہورہی ہے، رحماء بینھم سیکھنا ہے پھر عملی میدان میں ایک دوسرے پر رحم کرنا ہے۔

جی ایسے ہی ہے معصوم کی ہر بات زندگی کا عملی راستہ دکھاتی ہے اور شیطان اور اس کے چیلوں کا کام ہے کہ اسی پیغام کو بے روح کرنا، مردہ دین ہاتھ میں دینا ہے۔ لگے رہو مسلمانو! صرف تعلیمات کو سیکھو اچھے خوبصورت مراکز میں، اچھی آواز میں قرآن، حفظ قرآن، دینی مدارس و اسکول سسٹم سب کرو، لیکن خبردار جو قدس کی بات کی، خبردار جو مظلوم کی بات کی، خبردار جو ظالم کی بات کی، خبردار جو اسرائیل، امریکہ کی بات کی۔

یہ ہے دشمن کا بہت آسان حربہ حسین علیہ السلام کا نام بہت زیادہ لو لیکن حسین کا کام کبھی نہ کرو قیام کی بات نہ کرو، ظالم کے خلاف بات نہ کرو، بس جان بچاؤ، سکون سے بیٹھے رہو، تمہیں کوئی کچھ نہ کہے امن سے کاروبار کرو پیسے کماؤ ۔۔۔ کھاؤ پیو عیش کرو۔

امام حسین علیہ السلام سے کہو مال جتنا لینا ہے لے لیں جان کی بات نہ کریں، مولا سے کہو ہم کربلا کی بات کریں گے لیکن کربلا میں آنے کی بات نہ کریں، امام حسین علیہ السلام کی زبانی فضیلتیں الا ماشاءاللہ لیکن، میری اولاد نہ مانگیں، میری بیٹیاں نہ مانگیں، میری جان نہ مانگیں ہمیں سکون سے رہنےدیں، آخر! بڑی مشکل سے یہ زندگی بنائی ہے۔ غافل اس کے کہ خدا کو تمہارا مال نہیں اخلاص عمل چاہئے، مولا امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: الناس عبید الدنیا و الدین لعق علی السنتهم: لوگوں دنیا کے بندے ہیں، دین صرف انکی زبان تک ہے۔ زبانی نہیں عملی ورنہ

زبانی کلامی مخلص تو کوفی بھی تھے مگرساتھ نہ دے سکے مختلف بہانے اس وقت بھی تھے آج بھی ہیں۔

خدارا! ذرا سوچیں! کیا فرق ہے، ان کوفیوں میں اور آج کے کوفیوں میں؟ اگر وقت ہاتھ سے نکل گیا تو رونے کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔

یوم القدس کا اہتمام قرآنی تعلیمات پر عمل کا نام ہے مظلوم کی حمایت، اشداء علی الکفار کی عملی تفسیر، کہیں آپ کے قدم رک جائیں، کہیں ایسا نہ ہو ہزاروں تاویلیں آپ کے ارادوں کو متزلزل کردیں، کہیں ایسا نہ ہو بے روح اسلام پر چل پڑیں، کہیں ایسا نہ ہو دین کے نام نہاد ٹھیکیداروں کی چکنی چپڑی باتوں میں آجائیں اور ان کا کام تو بس لوریاں سنا کر قوم کو سلانا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے، بیرونی اور اندرونی دشمن آشکار ہورہے ہیں، اب بہانوں سے گھر بٹھانے کا وقت ختم ہوا، اب مظلوموں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا!

اس سال قدس ریلی 800 سے زیادہ شہروں میں منعقد ہورہی ہے، یورپ، ایشیا، افریقہ، یہاں تک کہ بحرین، یمن اور نائیجریا بھی ان مظلوموں کی ساتھ ہیں، کہیں ہم گھر بیٹھے نہ رہ جائیں لبیک یا حسین علیہ السلام کا عملی مظاہرہ کیجئے۔ مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کے خلاف قدم بڑھائیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا نام بھی کوفیوں میں لکھا دیا جائے۔

قدس کی پکار کا جواب لبیک یا حسین علیہ السلام ، لبیک یا مھدی علیہ السلام ، لبیک یا خامنہ ای

تحریر: سید ارتضی حسن رضوی

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری