اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ پرکرپشن کیس میں فرد جرم عائد

اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ پرکرپشن کیس میں فرد جرم عائد

اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ "سارا" پر پولیس کی طویل تحقیقات کے بعد سرکاری خزانے میں خورد برد اور دھوکہ دہی کی فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اسرائیل کی وزارت انصاف کے بیان میں کہا گیا کہ ’یروشلم کے ضلعی پراسیکیوٹر نے کچھ عرصے قبل وزیر اعظم کی اہلیہ سارا نیتن یاہو کے خلاف چارجز فائل کیے تھے۔‘

سارا کے خلاف گزشتہ سال جن الزامات کا اعلان کیا گیا ان کے مطابق انہوں نے اور ان کے ساتھی نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں باورچی نہ ہونے سے متعلق غلط بیانی کی اور سرکاری خزانے سے رقم کا استعمال کرتے ہوئے ہوٹل سے کھانا منگوایا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزارت انصاف کا کہنا تھا کہ ’اس کھانے کی قیمت 3 لاکھ 50 ہزار شیکلز (تقریباً ایک لاکھ ڈالر) تھی۔‘

اسرائیلی قوانین کے مطابق سرکاری خزانے میں خورد برد کرنے پر اسرائیلی وزیرعظم کی اہلیہ کو 8 سال قید ہوسکتی ہے۔

سارا نے اپنے خلاف الزامات کو مسترد کیا تھا۔

اسرائیلی وزریر اعظم کی اہلیہ کی قانونی ٹیم نے الزامات کو جھوٹا اور خیالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ایسا پہلی بار ہوگا کہ کسی وزیراعظم کی اہلیہ کے خلاف کھانا فراہم کرنے پر مقدمہ چلایا جائے۔

قانونی ٹیم کا مزید کہنا تھا کہ سارا نے جتنا کھانا منگوایا وہ نیتن یاہو کے اہل خانہ کے لیے نہیں بلکہ ملازمین کے لیے تھا۔

واضح رہے کہ سارا کے شوہر بنجمن نیتن یاہو کے خلاف بھی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ایک کیس میں نیتن یاہو اور ان کے اہل خانہ پر امیر شخصیات سے مالی اور ذاتی فوائد دینے کے بدلے 10 لاکھ شیکلز مالیت کے لگژری سِگار، شراب اور جواہرات لینے کا الزام ہے۔

دوسرے کیس میں تحقیقات کرنے والوں کو وزیر اعظم پر، اسرائیل کے معروف اخبار ’یدیوت احرونوت‘ کے مالک سے اپنے حق میں زیادہ کوریج کے لیے معاہدے کی کوشش کرنے کا شک ہے۔

نیتن یاہو نے ان کیسز میں خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے اقتدار میں رہنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف ’مفروضوں‘ کی بنیاد پر کیسز بنائے گئے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف ملک کے سب سے بڑے ٹیلی کام گروپ ’بیزق‘ کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر سے ان کی نیوز ویب سائٹ پر نیتن یاہو کو زیادہ وقت دینے کے بدلے کاروباری رعایت دینے کے الزام کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

مشکلات میں گِھرے ہونے کے باوجود مختلف سرویز کے مطابق اگر نومبر 2019 میں ہونے والے انتخابات آج ہوجائیں تو بنجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت ’لیکود پارٹی‘ پارلیمنٹ کی سب سے بڑی جماعت برقرار رہے گی۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری