امریکہ کے بدلتے روپ؛ کنفیوژن کے شکار حکام افغانستان سے متعلق عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہے


امریکہ کے بدلتے روپ؛ کنفیوژن کے شکار حکام افغانستان سے متعلق عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہے

افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر نے ایسی حالت میں افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہ دیکھنے کا کہا ہے کہ چند ہی دن قبل اس ملک کے وزیر خارجہ نے طالبان کیساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جوزف وٹیل نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، جنرل جوزف وٹیل کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے امریکی عسکری حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ امریکا اس بابت پالیسی کا تجزیہ ضرور کر رہا ہے، تاہم اس کا مطلب تبدیلی نہیں ہے، افغانستان کے حوالے سے مجموعی حکمت عملی بہتر انداز سے چل رہی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید برہم ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نئی حکمت عملی امریکی مفاد میں ہو۔

قبل ازیں افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم اس میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

یاد رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری