تجزیہ | پاکستان نشانے پر؛ کیا اگلا شکار پاکستان ہے؟


تجزیہ | پاکستان نشانے پر؛ کیا اگلا شکار پاکستان ہے؟

امریکہ نے پاکستان میں کم از کم 35 ایسے مقامات کا تعئین کیا ہے جہاں وہ سرجیکل سٹرائیکس کرنا چاہتا ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: یہ مقامات پاکستان کے چاروں صوبوں میں واقع ہیں جہاں امریکہ کے خیال میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ 

کچھ دن پہلے امریکی دفاعی تجزیہ نگار جیمس سٹیورڈس نے امریکہ کو تجویز دی کہ پاکستان کے خلاف ان 4000 امریکن کمانڈوز کو حرکت دینے کا وقت قریب ہے جن کو خاص طور پر پاکستان کے نیوکلئر تنصیبات پر قبضے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ 

موصوف نے یہ بھی فرمایا ہے کہ امریکہ پاکستان کو انڈیا، ایران اور افغانستان کے درمیان سینڈوچ بنا دے۔

کچھ دن پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ " ہم پاکستان پر بتائے بغیر حملہ کریں گے اور ضرور کرینگے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پاک فوج اور نیوکلئیر میزائلز کی موجودگی میں یہ سب کچھ کیونکر ممکن ہے؟ اور ایران امریکہ کا ساتھ کیوں دے گا؟

پاکستان کے خلاف ایک ممکنہ جنگ کے لیے پاکستان کی زمین کو کس حد تک ہموار کیا جاچکا ہے اور اس میں نواز شریف نے کیا کردار ادا کیا ہے، آئیے اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

آج سے چند ماہ بعد پاکستان نے سود کی مد میں عالمی مالیاتی اداروں کو 11.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ 4 سالوں میں پاکستان کا سالانہ تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر سے بڑھ 32 ارب ڈالر ہوچکا ہے۔ تیل سے بجلی بنانے والی کمپنیوں کا 8 ارب ڈالر کا قرضہ چڑھ چکا ہےاور وہ اس رقم کا تقاضہ کر رہی ہیں۔ یہ تقریباً 51 ارب ڈالر بنتے ہیں جبکہ پاکستان کا کل بجٹ تقریباً 50 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یعنی پاکستان اپنا سارا بجٹ صرف کر کے بھی محض تجارتی خسارہ، سود اور بجلی کے بقایاجات ادا نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر یہ ادا کر دیتا ہے تو باقی ملک چلانے کے لیے ایک روپیہ نہیں بچے گا۔

 نیتجے میں لاکھوں سرکاری ملازمین کی تںخواہیں کہاں سے ادا ہونگی؟ پولیس، سرکاری ہسپتال و سکول، لاکھوں بوڑھوں کی پنشنز وغیرہ سب بند کرنی پڑیں گی؟ خسارے میں جانے والے بڑے ادارے جیسے ریلوے، سٹیل مل، پی آئی اے وغیرہ کا خسارہ کہاں سے ادا ہوگا؟ صرف میٹروز ہی کا سالانہ خسارہ 5 ارب روپے سے زائد ہے وہ کہاں سے ادا ہوگا؟ صوبوں کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم کہاں سے دینگے؟؟ اور ان سب سے بڑھ کر پاکستان کے لیے سینکڑوں محاذوں پر برسرپیکار پاک فوج کی تنخواہیں کہاں سے ادا ہونگی؟ جنگی اخراجات کون پورے کرے گا؟؟

لیکن اگر ادا نہیں کرتے تو بھی پاکستان دیوالیہ قرار پائیگا اور مزید قرضے ملنا بند ہوجائیں گے۔ آئی پی پیز بجلی کی پیدوار بند کردینگی یا اتنی کم کر دینگی کہ لوگوں کی چیخیں نکل جائینگی۔پاکستانی کی بچ جانے والی انڈسٹری بھی تقریباً بند ہوجائیگی۔ 

نتیجے میں وہی صورت حال ہوجائیگی جس کا اوپر ذکر کیا ہے۔

اس صورت حال کو بدتر کرنے کے لیے روپے کی قیمت اچانک 20 سے 30 فیصد گرائی جائیگی۔ اس کا مظاہرہ نواز شریف نے چند دن پہلے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اچانک 3 روپے گراکر کیا۔ جس سے صرف ایک گھنٹے میں پاکستان پر بیرونی قرضہ ڈھائی ارب ڈالر ( 250 ارب روپے) بڑھ گیا تھا۔

کچھ دن پہلے حامد میر اور عبدالمالک نے نواز شریف کی پاکستان آمد سے پہلے ایک خفیہ میٹنگ کا احوال بیان کیا جس میں نواز شریف نے دعوی کیا تھا کہ "میں واپس جا کر لیگل پراسیس کو مختلف طریقوں سے فرسٹیٹ کرونگا۔ چند ماہ بعد پاکستانی کی معاشی حالت اتنی تباہ ہوجائیگی کہ لوگ مجھے یاد کرینگے کہ میرا دور تو بہت بہتر تھا۔ تب میں اس عوامی طاقت کو عدلیہ کے خلاف استعمال کرونگا۔" 

یہ تو ہوگیا معاشی پہلو؛

یاد رکھیں اگر آپ کا معاشی دیوالیہ نکل جائے تو ایٹم بم بھی آپ کو نہیں بچا سکتا۔ نواز شریف نے 4 سالوں میں سائنٹفک طریقے سے پاکستان کا معاشی دیوالیہ نکال دیا ہے جس کے اثرات اچانک نظر آئیں گے۔ نواز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی جنگ کو ممکن حد تک ناکام بنایا ہے جس کا ثبوت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ کروانا ہے۔ اس کے نتیجے میں پورے پاکستان میں  دہشت گردوں کے سلیپر سیلز موجود ہیں اور ان کے سہولت کار محفوظ۔ جو پاکستان میں یک بیک کئی مقامات پر اچانک بہت بڑے دہشت گردانہ آپریشنز شروع کر سکتے ہیں۔

کراچی دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ الطاف حسین سے نواز شریف کی خفیہ ملاقاتوں کی خبریں آپ میڈیا پر سن چکے ہونگے۔ ان چار سالوں میں صوبوں اور مرکز میں اختلافات کو ممکن حد تک بڑھایا گیا ہے خاص طور پر سندھ میں۔ جہاں سے آئے دن وفاق مخالف بیانات آتے رہتے ہیں۔ دہشت گرد جماعتوں پر اثر رسوخ رکھنے والے تمام سیاسی ملا مریم نواز کے جھنڈے تلے ایک ہوچکے ہیں۔ 

خیال رہے کہ مریم نواز " ان دیکھے دشمنوں ( پاک فوج ) کے خلاف اعلان جنگ کر چکی ہیں۔ ان علماء کے پیروکاروں سے آپ پاک فوج کے لیے کبھی کوئی کلمہ خیر نہیں سنیں گے۔ ان کی اکثریت پاکستان کے دفاع کو وطن پرستی قرار دیتے ہوئے ناجائز سمجھتی ہے۔ 

انکی ذہنی حالت یہ ہے کہ جب شاہد اللہ شاہد کا ویڈیو بیان آیا کہ "پاکستان کے خلاف اسرائیل کی امداد بھی قبول ہے۔ تو یہ اسکو بھی درست قرار دینے لگے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاسی جماعت کے کارکنوں نے پاک فوج کے سامنے کھڑے ہوکر "پاک فوج مردہ باد" کے نعرے لگائے بالکل الطاف حسین کی طرح۔

 خیال رہے کہ ایسے نعرے کبھی وزیرستان میں بھی نہیں لگے ہیں۔ نعرے لگانے والے کارکنوں کی مریم نواز کے سوشل میڈیا پیجز پر خوب تشہیر کی گئی اور انکو "شیر" کے القابات دئیے گئے۔ 

نواز شریف کی سوشل میڈیا ٹیم اور ملحدین کے گستاخانہ پیجز سے پاک فوج کے خلاف ایک جیسے نفرت انگیز مواد کی تشہیر جاری ہے اور حسب معمول کچھ مشہور لکھنے والی مولوی بھی انکی تال کے ساتھ تال ملا رہے ہیں۔ پاکستان میں کسی اندرونی خانہ جنگی کے لیے حالات مکمل طور پر سازگار ہیں۔ معاشی دیوالیہ پن کے بعد جب اچانک لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائنگے، بجلی غائب ہوجائیگی، فوج اور پولیس کو تنخواہیں ملنا بند ہوجائینگی تو پاکستان بھر میں جگہ جگہ بغاوتیں اور شورشیں پھوٹ پڑینگی جن کو قابو کرنا ممکن نہیں رہے گا۔ وہ سارے دہشت ایکٹیو ہوجائنگے جو ایسے وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔ 

 ذرا تصور کریں، کہ آرمی پبلک سکول جیسے حملے پورے پاکستان بیک وقت شروع کر دئیے جائیں۔ ان شورشوں پر قابو پانے کی اہلیت رکھنے والی اکلوتی قوت پاک فوج کی عوامی سپورٹ نہ ہونے کے برابر ہوگی بلکہ بہت سے گروہ فوج کو ہی مورد الزام ٹہرا رہے ہونگے۔

نواز شریف نے عالمی رائے عامہ کو پاکستان کے خلاف کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نواز شریف نے چار سال تک پاکستان کا وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کیا اور جب کیا تو خواجہ آصف جیسا پاک فوج سے بغض رکھنے والا شخص۔

موصوف نے دو اہم بیانات جاری فرمائےہیں۔ پہلا امریکہ جا کر فرمایا کہ "حافظ سعید وغیرہ پاکستان سے باہر دہشت گردی کرتے ہیں۔" دوسرا  "ہمیں اپنا گھر صاف کرنے کی ضرورت ہے" والا تازہ بیان۔ مطلب پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔ بلکل یہی موقف امریکہ اور انڈیا کا بھی ہے۔ 

کچھ عرصہ پہلے  مریم نواز نے ڈان لیکس میں بھی یہی خبر چھپوائی تھی کہ  پاک فوج ہشت گردوں کی سہولت کار ہے۔ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بیان جاری کیا کہ "کابل میں دہشت گردی کرنے والے پاکستان سے گئے تھے"۔

انڈیا اور افغانستان پاکستان میں سرجیکل سٹرائیکس کی دھمکی دے چکے ہیں۔ امریکہ نے انڈیا کو 22 جدید ترین ڈرون طیارے دئیے ہیں۔ افغان فورسز دو سالوں میں دو بار پاکستان کی سرحدوں پر حملے کر چکی ہیں۔ کچھ دن پہلے انڈیا کے اجیت ڈاؤل نے پیوٹن سے ایک اہم معاہدہ کیا ہے کہ اگر پاکستان میں حالات خراب ہوتے ہیں تو افغان طالبان کو کشمیر اور پاکستان کے معاملات سے دور رکھیں گے اور بدلے میں ان کو افغان حکومت کا حصہ بنانے کی راہ ہموار کی جائیگی۔

نواز شریف نے ایک بڑی امریکی لابنگ فرم ھائر کی جس کے بعد اچانک چند امریکی اخبارات نے اس خطرے کا اعلان شروع کر دیا ہے کہ پاکستان کی فوج پاکستان کی جمہوریت کو شکست دے سکتی ہے اور نواز شریف اور مریم نواز جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ 

99ء میں جب مشرف کے ساتھ اختلافات بڑھ گئے تھے تو نواز شریف نے پاک فوج کۓ خلاف نیویارک ٹائمز میں مضمون چھپوایا تھا جسکا عنوان تھا "ایٹم بم کے بٹن پر انگلی رکھے دہشت گردوں کی حامی فوج"۔

یورپ و لندن میں آزاد بلوچستان کے پوسٹرز بھی اسی سفارتی مہم کا حصہ ہیں۔ پاکستان کے دارالخلافہ میں داعش کے پوسٹرزلگائے گئے ہیں جس سے دنیا کو پیغام ملا ہے کہ پاکستان کا کوئی کونہ دہشت گردوں کی دسترس سے محفوظ نہیں۔

یہ ہوگیا سفارتی محاذ؛

اب اگر کسی معاشی دیوالیہ پن کے بعد پاکستان بھر میں شورش اور دہشت گردی کی شکل میں خانہ جنگی شروع ہوتی ہے تو اس سے نمٹنے کے لیے پاک فوج پاکستان بھر میں مصروف ہوجائیگی۔ ان حالات میں امریکہ پاکستان میں  "دہشت گردوں کے محفوظ" ٹھکانوں پر اچانک حملے کر سکتا ہے جیسا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے۔ جس میں اور انڈیا بھی اپنے ڈرونز استعمال کریگا۔افغان فورسز ایک بار پھر پاک افغان سرحد پر جگہ جگہ حملے کرینگی۔ ایل او سی پر بھر پور جھڑپ شروع کر دی جائیگی۔ پاک فوج کہاں کہاں جنگ کرے گی اور کس کس سے نمٹے گی؟؟ اور آخر بغیر تںخواہ کے یہ فوج کتنے دن لڑے گی؟

خدانخواستہ پاک فوج ٹوٹتی ہے یا کمزور ہوتی ہے تو اس کے بعد امریکنز پاکستان کے نیوکلئیر اثاثوں کو "دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے" خصوصی طور پر تیار کیے گئے اپنے کمانڈوزن کو پاکستان میں اتار سکتے ہیں۔  یہ ہے ممکنہ بدترین حالات کا نقشہ۔ 

 یہ آپ کو جھنجوڑنے کے لیے لکھا ہے۔ اللہ سے امید ہے کہ انکی تدبیر کو ناکام کرے گا لیکن ہمارا جاگتے رہنا ضروری ہے۔ 

آپ نوٹ کیجیے نواز شریف نے یہ نہیں کہا کہ "ہم عدالتوں کا سامنا کرینگے" بلکہ وہ عدالتوں کا مقابلہ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ وہ وکیل بھی نہیں کر رہا ظاہر ہے وہ قانونی جنگ لڑنے نہیں آیا۔

نواز شریف کو یہ یقین دلایا گیا ہے کہ اگر کسی گرفتاری کے نتیجے میں وہ جیل جاتا ہے تو اس کے لیے جیل گھر سے زیادہ آرام دہ مہیا کی جائیگی کیونکہ حکومت اپنی ہے۔

لیکن اس کے جیل جانے کے بعد حالات اس قدر خراب کروانے کی تیاری ہے کہ کنٹرول نہ ہوسکیں۔ ایک مخصوص بکا ہوا میڈیا پاکستانیوں کو یہ پیغام دے گا کہ نواز شریف کی وجہ سے سب ٹھیک تھا اس کے جاتے ہی ہر چیز بگڑ گئی۔ تب جیل کے سامنے اور ملک بھر میں نواز شریف کے حق میں اور عدلیہ و پاک فوج کے خلاف سیاسی ریلیوں کا انعقاد کیا جائیگا۔

خرابی کی اصل وجوہات سے بے خبر کھوتا خور زور و شور سے ان ریلیوں میں شرکت کرینگے۔ نواز شریف سےوعدہ کیا گیا ہے کہ اگر "پاک فوج " گرتی ہے تو پاکستان کے نیوکلئر ہتھیاروں کو " محفوظ " کرنے کے بعد پاکستان مکمل طور پر شریف اور زرداری خاندان کو ہی سونپ دیا جائیگا اور نواز شریف کے دنیا بھر میں موجود اثاثے خود بخود محفوظ ہوجائینگے۔

اس سارے معاملے میں صرف دو قوتیں پاکستان کا ساتھ دینگی، چین اور افغان طالبان۔

مجھے پاکستان کی زمین میں ارتعاش محسوس ہو رہا ہے۔ شائد آنے والے دنوں میں کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے۔

تحریر: شاہدخان

نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.comآپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری