پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اقتدار کا پہلا اندھاپن


پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اقتدار کا پہلا اندھاپن

 گزشتہ روز چوہدری سرور کا معاویہ اعظم سے ملنا اور اپنے ساتھ اقتدار کی دعوت دینے کی حرکت کے بعد ملک بھر کے شیعہ مکتبہ فکر میں شدید ردِعمل کا اظہار دیکھنے میں آیا۔

 خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گزشتہ روز چوہدری سرور کا معاویہ اعظم سے ملنا اور اپنے ساتھ اقتدار کی دعوت دینے کی حرکت کے بعد ملک بھر کے شیعہ مکتبہ فکر میں شدید ردِعمل کا اظہار دیکھنے میں آیا، اور اس کے برعکس ابھی تک پاکستان تحریک انصاف نے کسی قسم کے ردِعمل یا صفائی دینا بھی مناسب نہیں سمجھا ہے، جس بنا پر تقریباً تمام شیعہ مکتبہ فکر نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر ہنگامی اجلاس بلوا لئے ہیں، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جانا ہے کہ تحریک انصاف نے پاکستان کے 3کروڑ 71 لاکھ شیعہ ووٹرز کو فقط اقتدار کیلئے استعمال کیا اور اب تک شیعہ مکتبہ فکر کے ساتھ بصدشکر کسی کا رابطہ درکنار، الٹا اس بین مذہبی فرقہ پرست معاویہ جھنگوی کی منت سماجت کرتے دیکھا گیا جس کی تقاریر ریکارڈ پر موجود ہیں کہ اگر ہمیں اقتدار ملا، تو 24 گھنٹوں میں شیعوں کو ختم کردیں گے۔

اگرچہ ایسا بیان فقط پاگل پن کے سوا کچھ نہیں مگر ریکارڈ کی تصحیح اور یادہانی کیلئے یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1979-80 میں ایک تاریخی شیعہ کنونشن ہوا تھا، جو کہ گوگل پر بھی دستیاب ہے، کہ جب وقت کے سب سے مضبوط  سربراہ سمیت اس وقت کی باعزت افواجِ پاکستان نے بھی جاری دھرنے کے حق میں دستبرداری دکھائی، جو کہ اسلام آباد کی موجودہ سیونتھ ایونیو (سابقہ ہاکی گراونڈ) سے لے کر روات تک تقریباً 14 کلومیٹر پر محیط پُرامن دھرنا تھا لہذا اس تاریخی دھرنے کو دوبارہ نہ جائے تو بہتر ہے اور پاکستانی شیعوں کے حقوق پر شب خون مارے جانے کے حوالے سے ہوش مند اقدام دکھانا ہی مناسب سمجھا جائے، کیونکہ پاکستان اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور تحریک انصاف کے اہم رہنما کا معاویہ اعظم سے ملنے اور اقتدار کی وقتی طلب میں اندھا پن، خود تحریک انصاف کیلئے مشکلات کو دعوت دینے کا متبادل عمل ہے جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری