شہید عارف حسینی; امام خمینی جیسی شخصیت نے جنہیں اپنا بیٹا کہا !

شہید عارف حسینی; امام خمینی جیسی شخصیت نے جنہیں اپنا بیٹا کہا !

پاکستان کے معروف اسکالر کا کہنا تھا کہ امام خمینی جیسی شخصیت نے شہید حسینی کو اپنا بیٹا کہا ہے، اب آپ تصور  کریں امام نے کمالات میں ان کو اپنا بیٹا کہا اگرچہ امام نے صرف چند افراد کو ہی اپنا بیٹا تعبیر کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان کے معروف اسکالر سید علی مرتضی زیدی کا شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کی 30ویں برسی کے موقع پر خطاب کے اہم نکات قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

انہوں نے عظیم الشان "فکر حسینی سیمنار" سے خطاب کے دوران کہا کہ شہید عارف الحسینی نے بہت درجات اور مقامات حاصل کئے، جن کو شاید ہم درک نہ کر سکیں۔ امام خمینی جیسی شخصیت نے شہید حسینی کو اپنا بیٹا کہا ہے، اب آپ تصور  کریں امام نے کمالات میں ان کو اپنا بیٹا  کہا، امام نے چند افراد کو اپنا بیٹا تعبیر کیا ہے۔

انقلاب اسلامی  کو 40 برس ہو چکے ہیں،  1984 میں وہ قوم تھی جو عالم کو نہیں پھچانتی تھی ، حوزہ علمیہ دین کی تبلیغ کیلئے کام کر رہے  ہیں،  شہید حسینی کیخلاف پرو پیگنڈا تھا،  مخالفتیں تھیں- انہوں نے امام خمینی  اور انقلاب کی حمایت میں کام کیا۔  اس دور میں نماز کو قبول کرنا شروع کیا۔

شہید حسینی نے اپنے قیادت کے دور میں وقت دوروں میں گذارا۔ وہ  دور دراز علاقوں میں پہنچے اس دور میں جب  نہ پیسہ، نہ لوگ اور نہ انفراسٹرکچر تھا، ضیا الحق نے جو ظلم کیا وہ  آمریت کا دور  جس میں شہید نے کام شروع کیا،  ان کے وقت سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔

 ہم  شخصیتوں کی کامیابی یا ناکامی کو نتائج سے طے کرتے ہیں، اگر امام خمینی انقلاب نہ لاتے تو کیا آپ ان کو پہچان پاتے؟ اگر انقلاب کی کوشش رک جاتی تو کیا آپ ان کو کامیاب مانتے؟ خداوند کریم نے کوشش کی ذمیداری رکھی ہے مگر ہم لوگ نتائج کو دیکھتے ہیں۔

شہید حسینی نے کوشش کی، سادگی اور خلوص سے کام  کیا، ان کے نزدیک کام ہونا ضروری تھا سختی برداشت کر لیتے تھے۔

قائد شہید کی زندگی سے اصولوں کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

1۔انسانی اور اخلاقی صفات ان کے اندر تھیں، لازم ہے کہ ہم ان کے صفات کی پیروی کریں  سادگی ان کی صفت میں تھی،  جھوٹ نہیں بولتے تھے،تقوی و پرھیزگاری، عبادات  کی ادائگی کرتے تھے، نماز شب پڑھتے تھے،  لوگ صفات کیوجہ سے بڑے بنتے ہیں، وہ ہر وقت نصیحتیں کرتے تھے،  احادیث سناتے تھےان  کے ذھن میں دنیا نہیں تھی، ہم نے روایات میں پڑھا ہے  دنیا میں رہو آخرت کیلئے رہو۔ دنیا اتفاق پر مل جاتی ہے، آخرت کمانی پڑتی ہے۔انسانی کمالات کمانے پڑتے ہیں، مقامات مل جاتے ہیں مگر کمالات کمانے پڑتے ہیں-   پارا چنار کے لوگ جرائتمند  ہیں اور شہید جرائت والے تھے

2-قائدانہ صلاحیت میں اہم حلم ( بردباری) ہے، مشکلات میں شکوہ نہ کرے، شہید نے سختیوں میں برد بار رہے،  حلم نہیں ہے تو آپ قیادت نہیں کر پائیں گے، دور اندیشی کا مطلب آگے کو سمجھنا  وہ آگے تک جانے کو سوچتے تھے۔

قائد ملت پاکستان کو حزب اللہ کی جگہ پر دیکھتے تھے۔

شہید حسینی کا ایک ھدف تھا، انہوں نے چند لوگوں کو معمور کیا تھا کہ قوم کے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔ لمبی مدت کا منصوبہ بنائیں ڈاکٹر محمد علی نقوی نے یہ بات مجھے بتائی تھی۔رد عمل، ٹیکٹس اور اسٹریٹجی۔

ہم ردعمل پرچل رہے ہیں۔ 20 فیصد ہوکر  وہ کام کریں  جس سے دوسروں کو ہماری طاقت کا پتہ چلے۔

معاشرے میں ایک طریقہ کار ہوتا  ہے،  جب بھی شہید حسینی نے کام کیا تھا تو اھلبیت کی سنت کی پیروی کی۔ ہمیں شہید کی  حکمت کی پیروی کرنی ہےہمیں ان کے اصولوں کی پیروی کرنی ہے۔

شہید حسینی نے کہا کہ ہم نے انتخابی سیاست میں آنا ہے،  آج کی حکمت عملی کیا ہوگی، معاشرے میں کام کرنے کی وقت کیساتھ ضرورتیں تبدیل ہوتی ہیں۔ اصول تبدیل نہیں ہوتے مگر حکمت عملی تبدیل ہوسکتی ہے۔

عالمی تعلقات میں سچ بولنے کا فائدہ ہے  پورا اسرائیلی میڈیا جھوٹا ہے مگر سید حسن نصر اللہ جھوٹ نہیں بولتے۔ 

سیاست جھوٹا بنانے کیلئے ہے تو نہیں کرنی ہے۔ آپ سچ پر سمجھوتا نہ کریں۔ شہید کی شخصیت کو سمجھنا- دین یہ نہیں کرتا  جلدی مرو مگر موت کی آرزو کرو،  شہید نے شہادت طلبی سکھائی، قومیں بغیر شہید لیڈر کے نہیں چلتیں۔

کچھ ایسے ادارے بنائیں جو شہید کے اھداف کیلئے کام کریں۔

امام خمینی رھبر انقلاب ہونے کے باوجود دن میں 8 مرتبہ قرآن پڑھتے تھے، مفاتیح کی دعائیں پڑھتے تھے۔ آپ میرے لیے نعرے لگا رہے تھے مگر خدا کیلئے نماز قضا کردی۔ 

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری