مغرب میں اسلام ہراسی؛ برطانوی وزیراعظم کی ہمدردی یا منافقانہ پالیسی ؟

مغرب میں اسلام ہراسی؛ برطانوی وزیراعظم کی ہمدردی یا منافقانہ پالیسی ؟

اگرچہ برطانوی وزیراعظم نے مسلمان خواتین کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والے اپنے سابق وزیر خارجہ  سے معافی کا مطالبہ کیا ہے تاہم بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے مسلمان خواتین کے حق میں بول پڑیں اور سابق  برطانوی وزیر خارجہ  سے معافی کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ کسی کو حق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے۔

تفصیلات کے مطابق برقع پہننے والی خواتین پر طنز کے بعد سابق برطانوی وزیر خارجہ مشکل میں پھنس گئے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کسی کوحق نہیں وہ عورت کے لباس پر تنقید کرے۔

تھریسامے کا سابق وزیر خارجہ کے آرٹیکل کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بورس جونسن نے جو زبان استعمال کی وہ قابل مذمت ہے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔

اس سے قبل پارلیمانی سیشن میں بھی سابق وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کی گئی، سعیدہ وارثی نے کہا بورس جونسن کا اشتعال انگیز بیان سیاسی چال ہے۔

گذشتہ روز کنزرویٹو پارٹی مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے وزیراعظم تھریسامے سے مطالبہ کیا تھا کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی جانب سے مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے بلکہ انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔

بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

بورس جونسن نے کہا تھا کہ ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانے عائد کرنا غلط ہے اور باپردہ مسلمان خواتین کو لیٹر باکس سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ و برطانیہ کے حکمران ماضی سے ہی تضاد بیانات پر عمل کرتے رہے ہیں۔ ان ممالک کے حکمران جب کسی مسئلے پر ایک بیان جاری کرتے ہیں تو اس کے فورا بعد ایک دوسرا سیاستدان اس کی نفی کردیتا ہے۔ پہلا سیاستدان اسلام ہراسی کرتا ہے تو دوسرا سیاستدان محض یہ دکھانے کیلئے کہ ہماری ہمدردیاں مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور کسی قسم کے تعصب پر یقین نہیں رکھتے، اسے مسترد کردیتا ہے اگرچہ پہلے سیاستدان کا بیانیہ عالم اسلام کو زک پہنچانے کیلئے کافی ہوتا ہے جبکہ دوسرا سیاستدان اس پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ 

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری