فلسطینی حاملہ خاتون اور بچے کی شہادت پر بی بی سی کا یوٹرن

فلسطینی حاملہ خاتون اور بچے کی شہادت پر بی بی سی کا یوٹرن

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے صہیونیوں کے دباو پر فلسطین کی حاملہ خاتون سمیت بچے کی شہادت سے متعلق خبر کی شہ سرخی کو تبدیل کردیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اسرائیل کے دباؤ پرغزہ پر ہوئے اسرائیلی حملے سے متعلق خبر کی سرخی تبدیل کردی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی بی سی کو اس وقت اسرائیل کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جب برطانوی نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ نے غزہ پر ہوئے اسرائیلی فضائی حملوں میں  حاملہ خاتون کو اس کےشیر خوار بچےسمیت جاں بحق ہونے کی خبر لگائی۔

ابتدا میں بی بی سی ورلڈ نےاس خبر کی سرخی میں لکھا کہ ’ اسرائیلی فضائی حملے میں خاتون اور بچہ‘ ہلاک ہوگیا ،جس پر اسرائیل سیخ پا  ہوگیا اوراس نے دھونس جماتے ہوئے دھمکی آمیز رویے میں بی بی سی کےخلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی خبر کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان  اسرائیلی وزارت خارجہ نے  لکھا کہ بی بی سی نے سرخی میں جان بوجھ کر غلط بیانی کی اور حقیقت کے برخلاف ہیڈلائن لکھی جسے فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔

بی بی سی نے اسرائیل کے شدید دباؤ پر گھنٹے ٹیکتے ہوئے نہ صرف خبر کی سرخی تبدیل کردی بلکہ شیئر کی گئی ٹوئٹ بھی ڈیلیٹ کردی، تبدیل کی گئی سرخی میں بی بی سی نے لکھا کہ ’اسرائیل پر راکٹ حملوں کے بعد غزہ پر فضائی بمباری میں خاتون اور بچہ ہلاک ہوگیا‘۔

تبدیل کی گئی سرخی سے یہ تاثر دیا گیا کہ محصور غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر راکٹ حملے ہوئے جس کے جواب میں کارروائی کی گئی اور  اسرائیل کا جوابی اقدام اپنے دفاع میں تھا ، اس طرح حملے میں معصوم جانوں کےبراہ راست ذمہ دار کو  بے قصور ٹھہرادیا گیا۔ البتہ پہلی مرتبہ ایسا نہیں ہوا ہے بلکہ امریکہ اوراسرائیل کی جانب سے بارہا میڈیا پر دباو ڈال کر اپنی من پسند کی خبریں لگانے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ تاہم بی بی سی کو اسرائیلی دباو کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرنا چاہئیے تھا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری