شہید حسینی ملت  پاکستان میں شعور، اتحاد اور تحرک کے بانی تھے


شہید حسینی ملت  پاکستان میں شعور، اتحاد اور تحرک کے بانی تھے

شہید حسینی کی قیادت اعلی درجے کی قیادت تھی، شہید نے 4 برس ملت کی قیادت کی جس میں انہوں نے سب سے پہلے علم و شعور پر کام کیا۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: شہید حسینی کی برسی کے پروگرام کرنے کا مطلب اس شخصیت سے درس لینے  اوراس کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہے- شہید کی شخصیت ایک قائد کی شخصیت تھی ۔ قائد کی بنیادی نظر قوم کے شعور پر ہوتی ہے- مختلف اسباب کیوجہ سے قوموں کے شعور ایک جگہہ پر رک جاتے ہیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ قوم کا شعور بلند ہونا چاہئے، علم و ثقافت بہتر ہونا چاہئے، خامیاں دور ہونا چاہیے اور بہتری آنی چاہئے جس کو ہم تھذیب کہتے ہیں-رہن سہن، سوچ، تربیت میں جو  کمی ہے اس کو دور  کرنا چاہئے- 

قوم کے شعور میں کمی کا  اہم سبب علمی تحریک کا نہ ہونا ہے،  جس قوم میں علمی تحریک نہیں ہوگی وہ قوم پیچھے رہ جائے گی- شعور کیلئے عقل اور علم درکار ہیں- عقل اللہ تعالی دیتا ہے ، عقل کے مختلف درجات ہیں، عقل کو استعمال کرنے کی  ضرورت ہے- عقل کو استعمال کرنے کا ذریعہ علم ہے جتنا زیادہ علم سیکھیں گے اتنا عقل استعمال ہوگا- اس کا مثال گاڑی اور پیٹرول کا ہے، پیٹرول کے بغیر گاڑی نہیں چلے گی ۔ عقل کو استعمال کرنے یا چلانے کیلئے علم درکار ہے-علم نہ ہو تو عقل  رہ جاتی ہے- علم جس طرح کا ہوگا اس طرح کا شعور وجود میں آئے گا-

جہان پر بھی علمی تحریک کم ہے یا صحیح سمت میں نہیں ہے  تو قوموں کا شعور کم ہے، غلط علم غلط فیصلا، صحی علم صحی فیصلہ-

امام حسن  علیہ السلام کا فرمان ہے کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ رات کو جب لوگ کھانا کھاتے ہیں تو چراغ روشن کرتے ہیں تاکہ یہ دیکہیں کے زھریلی غذا تو استعمال نہیں کر رہے مگر جب علم حاصل کر رہا ہے تو عقل کا چراغ روشن نہیں کرتا کہ یہ علم فائدہ مند ہے یا نقصان کار-

جس قوم میں علم نہیں ہوگا یا صحیح علم نہیں ہوگا وہ شعور میں پیچھے ہونگے- قائد  صحیح علم دے کر ملت کے شعور کو بیدار کرکے با شعور ملت بنائے-

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مبعوث ہوئے تو عرب کا شعور کم تھا-بت پرستی تھی، دولت کی عزت تھی- رسول اکرم صہ کی تحریک علم کی تحریک تھی۔

علم کی تحریک قائد کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے تاکہ ملت کا شعور بڑھے تو  فائدہ اور نقصان اور دوست  اور دشمن  کی پہچان ہوسکے-

شہید حسینی کی قیادت اعلی درجے کی قیادت تھی- شہید نے 4 برس ملت کی قیادت کی، شہید نے سب سے پہلے علم  و شعور   پر کام کیا۔ اس وقت بھی قوم دو حصوں میں بٹی ہوئی  ہے ایک علم و شعور  والا طبقہ اور دوسرا خطابت  والا- اس دور میں شعور  والا طبقہ بہت کم تھا- خطابت  والا طبقہ شہید کا مخالف  تھا-

خطابت پسند طبقے نے شہید کیلے مشہور کردیا تھا کہ وہ  وہابی ہیں- شہید نے قیادت کےدو برس  بعد انٹرویو میں کہا کہ میں ابھی تک یہ ثابت نہیں کرسکا کہ میں بھی شیعہ ہوں-

پھلے جو کوئی بھی نماز، روزہ، نیکی اور اچھائی کیطرف  دعوت دیتا تھا اس  کا تعداد  کم تھا اب اس میں اضافہ ہوا ہے-

پاکستان میں رمضان المبارک میں خمسہ نزول قرآن کا  آغاز شہید  نے کروایا- سنجیدہ پروگرام ہونا شروع ہوے-شہید نے قومی شعور دیا-

قوم  چاہتی ہے کہ قائد قوم کو متحد رکھے، اتحاد دے،  شہید سے پہلے قوم مربوط نہیں تھی- چاروں صوبوں کی افراد کو ایک جگہہ جمع کیا گیا- شہید کے زمانے میں ہر سال تنظیم کا کنونشن ہوتا تھا- جس سے ملکی سطح پر روابط کو فروغ ملتا تھا-

تحریک کا ایک کنونشن حیدرآباد میں ہوا جس میں رجسٹریشن  میں ملک کے تمام اضلاع سے شرکت ہوئی تھی- شہید نے قوم کو متحد کیا اور متحد رکھا اور اس میں کمی آنے نہیں دی-

شہید نے قوم میں تحرک رکھا- جس قیادت میں ملت سست ہوجائے اس  کا مطلب ہے وہ قیادت ہی نہیں- قیادت کا کام ریل کی انجن جیسا  ہوتا ہے جو  سب کو تحرک میں رکھے- قوم کے افراد مختلف اسباب کیوجہ سست ہوتے ہیں مگر قائد ان کو تحرک میں رکھتا ہے- شہید نے ملک کے دور  دراز علائقوں میں پھنچے- شہید کی شخصیت کی کشش تھی- جوش وجذبہ تھا جو عمل کیطرف آمادہ کرتا ہے- ملت  کیلیے  امام خمینی رح اور شہید حسینی رح دو   پر تھے جن سے ملت نے پرواز کی اور میدان عمل میں آئے- متحد اور متحرک رہی-

تحریر: انجنیئر سید حسین موسوی

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری