پاکستانی وفد آبی منصوبوں کا معائنہ کرنے کیلئے بھارت کا دورہ کرے گا


پاکستانی وفد آبی منصوبوں کا معائنہ کرنے کیلئے بھارت کا دورہ کرے گا

بھارت نے اپنے 2 آبی منصوبوں، 1000 میگا واٹ پکوال دل اور 48 میگا واٹ لوئر کلنال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستانی ماہرین کے دورہ پررضا مندی کا اظہار کردیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، بھارت نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی کہ دونوں منصوبوں پر اس کے اعتراضات کو سنجیدہ لیتے ہوئے تکنیکی سمجھوتوں کی روشنی میں حل کیا جائے گا جو آئندہ اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔

اس حوالے سے آبی ذخائر کے سیکریٹری شمائل احمد خواجہ کا کہنا ہے کہ لاہور میں ہونے والے ان 2 روزہ مذاکرات میں سب سے اہم پیش رفت یہ ہے کہ بھارت پاکستانی ماہرین کو اپنے منصوبوں کا دورہ کروانے پر رضامند ہوگیا۔

جس کے بعد پاکستانی ماہرین پر مشتمل وفدآئندہ ماہ کے اختتام پر بھارت کا دورہ کرےگا، اس دوران ہمارے ماہرین سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں منصوبوں کا باریک بینی سے معائنہ کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھارت سے دریائے چناب پر بنائے گئے ان دونوں منصوبو ں کےحوالے سے اپنے اعتراضات پیش کرے گا۔

شمائل احمد خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے اعتراضات دور کرنے کے لیے ہم بھارت کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کیوں کہ ہم سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے دریاؤں کی روانی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں دیکھنا چاہتے۔

جس کے باعث بھارت ہمارے اعتراضات پر نظر ثانی کرنے تیار ہوگیا اور 2 روزہ مذاکرات کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ممالک علیحدہ علیحدہ تکنیکی یادداشت تیار کریں گے اور آئندہ 3 ماہ میں متوقع اجلاس میں ان کا تبادلہ کیا جائے گا۔

سیکریٹری آبی ذخائرشمائل احمد خواجہ نے دعویٰ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بھارت میں ہونے والے مذاکرات کا اگلا دور پاکستان کے خدشات کےبارے میں بات چیت کے سلسلے میں حتمی اور جامع ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ اجلاس میں بھارت ہمارے اعتراضات پر غور کرے گا اور سندھ طاس معاہدے کا احترام کرتے ہوئے انہیں حل کیا جائے گا۔

دوسری جانب اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس مسئلے پر دونو ں ممالک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور مذاکرات میں اس کا اعادہ کیا گیا ، جس کے بعد بھارتی وفد نے بالآخر اگلے اجلاس میں اس مسئلے کو حل کرنے کے پاکستانی مطالبے پر رضامندی کا اظہار کیا.

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ پکوال دُل آبی ذخیرے کی اونچائی میں 5 میٹر سے زائد کی کمی کی جائے اور اس کی گزرگاہوں کی تعمیرسطح سمندر سے 40 میٹر بلند رکھی جائے، جبکہ کلنال ہائیڈرو پاور کے منصوبے کے ڈیزائن کے حوالے سے بھی کچھ تکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری