صحافی خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم سے ہوا، امریکی خفیہ ادارہ


صحافی خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم سے ہوا، امریکی خفیہ ادارہ

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور لاش ٹھکانے لگانے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے معاون خصوصی کو مسلسل پیغامات بھیجتے رہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، وال اسٹریٹ جرنل میں شائع تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس دوران سعودی قونصل خانے میں بہیمانہ قتل کے بعد صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرکے انہیں ٹھکانے لگایا جا رہا تھا، سعودی ولی عہد مسلسل اپنے معاون خصوصی سے رابطے میں تھے اور اپنے موبائل سے معاون خصوصی کو 11 پیغامات بھیجے۔

سی آئی اے کے ایک تفتیش کار کا کہنا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے یہ پیغامات دراصل صحافی کے قتل اور بعد ازاں لاش ٹھکانے لگانے سے متعلق ہدایات بھی ہوسکتی ہیں تاہم انٹیلی جنس آفیسرز ان پیغامات تک رسائی حاصل نہ کرسکے جس کے باعث پیغامات کی نوعیت اور گفتگو سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

سعودی ولی عہد نے یہ پیغامات شاہی خاندان کے سابق عدالتی مشیر اور معاون خصوصی سعود القحطانی کو کیے۔

واضح رہے کہ سعود القحطانی اُن 17 افراد میں شامل ہیں جنہیں سعودی حکومت نے صحافی قتل پر تفتیش کی غرض سے سرکاری عہدوں سے ہٹا کر نظر بند کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں امریکا نے بھی سعود القحطانی پر سفری پابندی عائد کر رکھی ہے۔

سعودی ولی عہد کے موبائل کا تجزیہ کرنے والے سی آئی اے کے تفتیش کاروں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے اگست 2017ء میں بھی شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے دست راست کو جمال خاشقجی کو لالچ دلا کر سعودیہ عرب واپس لانے کے لیے انتظامات کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ شاہی خاندان کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردیے گئے تھے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری