کوئی سیلنڈر نہیں پھٹا؛ عینی شاہدین پھٹ پڑے


کوئی سیلنڈر نہیں پھٹا؛ عینی شاہدین پھٹ پڑے

تیز گام ایکسپریس  سانحےکے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ٹرین میں کوئی سلنڈر نہیں پھٹا، آگ اے سی سلیپر میں شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق آج صبح تیز گام ایکسپریس میں پیش آنے والے سانحے کے حوالے سے چند عینی شاہدین کے ایسے بیانات سامنے آئے ہیں جنہوں نے ہلچل مچا دی ہے۔

آتشزدگی کے حوالے سے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آگ کسی سیلنڈر کے پھٹنے کے سبب نہیں بلکہ اے سی سلیپر میں شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی۔

ان کے بیان کے مطابق رات سے ہی بوگی نمبر 12 میں جلنے کی بو آ رہی تھی، سپارک سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ بھی کیا لیکن ریلوے انتظامیہ کی جانب سے کچھ نہ کیا گیا۔

ایک اور عینی شاہد نے ویڈیو بیان میں کہا کہ آگ ٹرین کے اے سی سلیپر میں شارٹ کٹ کے باعث لگی جبکہ ٹرین کی چین بھی کام نہیں کر رہی تھی۔

عینی شاہد نے مزید کہا کہ ریلوے حکام کی جانب سے مسافروں پر ذمہ داری ڈالی جا رہی ہے اور یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ سلنڈر دھماکے سے آگ لگی ہے حالانکہ ٹرین میں بیٹھنے سے پہلے سلنڈروں سے گیس نکال دی گئی تھی۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ریلوے کے عملے نے خود بتایا کہ ٹرین کے پنکھے میں تین چار دن سے شارٹ سرکٹ ہو رہا تھا۔ پنکھے میں آج دوبارہ شارٹ سرکٹ ہوا اور وہ نیچے آ گرا جس کی چنگاریوں سے آگ لگ گئی جو تیزی سے بھڑکی لیکن اس کے باوجود ٹرین چلتی رہی۔

عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ٹرین میں آگ لگی ہوئی تھی لیکن عملہ موجود نہیں تھا، ٹرین کو روکنے کی ایمرجنسی زنجیر بھی کام نہیں کر رہی تھی اور نہ ہی آگ بجھانے کے لیے کوئی سامان موجود تھا۔

سانحے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام ذمہ داری مسافروں پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اس دردناک واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

اس حوالے سے بلاول بھٹو نے تحقیقات کا نتیجہ سامنے آنے تک وزیر ریلوے شیخ رشید کی معطلی کا مطالبہ کر دیا ہے۔  جس کے ردعمل میں شیخ رشید کا کہنا ہے کہ  میرا استعفیٰ کوئی مسئلہ نہیں، اس پر اتوار کو جواب دوں گا۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے تیز گام ایکسپریس کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی ہنگامی بنیادوں پر انکوائری کا حکم دیا ہے۔

بہرکیف آتشزدگی خواہ سیلنڈر پھٹنے سے ہوئی ہو یا شارٹ سرکٹ سے، قابل غور نکتہ یہ ہے کہ اگر ہنگامی زنجیر کام کر رہی تھی تو مسافرین کو چلتی ٹرین سے کودنے کی کیا حاجت تھی؟

بہرحال اس افسوسناک واقعے کے عوامل تو تحقیقات کے بعد سامنے آ ہی جائیں گے لیکن اگر اس زمرے میں عینی شاہدین کا موقف درست ثابت ہوا تو یہ 74 ہلاکتیں نہیں 74 قتل ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری